Time 30 ستمبر ، 2022
پاکستان

پشاور سے کراچی آنے والے خواجہ سرا کیوں عدم تحفظ کا شکار ہیں؟

ٹرانس جینڈر بل 2018 میں ترمیم پر مشاورت شروع ہوتے ہی پشاور میں خواجہ سراؤں پر تشدد کے کیسز سامنے آنے لگے جس کی وجہ سے دس سے زائد خواجہ سراؤں نے کراچی کا رخ کر لیا: بندیا رانا — فوٹو: فائل
ٹرانس جینڈر بل 2018 میں ترمیم پر مشاورت شروع ہوتے ہی پشاور میں خواجہ سراؤں پر تشدد کے کیسز سامنے آنے لگے جس کی وجہ سے دس سے زائد خواجہ سراؤں نے کراچی کا رخ کر لیا: بندیا رانا — فوٹو: فائل

ملک میں خواجہ سرا ؤں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اور اپنے حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔

جینڈر انٹریکٹو الائنس کی صدر بندیا رانا کا کہنا ہے کہ پشاور میں بڑھتے ہوئے تشدد کے باعث کئی خواجہ سراؤں نے کراچی میں پناہ لے لی ہے۔

جینڈر انٹریکٹو الائنس کی صدر بندیا رانا کے مطابق ٹرانس جینڈر بل 2018 میں ترمیم پر مشاورت شروع ہوتے ہی پشاور میں خواجہ سراؤں پر تشدد کے کیسز سامنے آنے لگے جس کی وجہ سے دس سے زائد خواجہ سراؤں نے کراچی کا رخ کر لیا۔

کراچی میں مقیم خواجہ سراؤں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بنیادی حقوق حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن اب انکی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں، حکومت خواجہ سراؤں پر تشدد کے واقعات روکنے کیلئے عملی اقدامات کرے۔

خواجہ سراؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انکے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور ٹرانس جینڈر بل کو متنازعہ بننے سے روکنے کیلئے عملی اقدامات کیے جائیں۔

مزید خبریں :