30 ستمبر ، 2022
سپریم کورٹ کے سینیئر جج قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کے نام خط لکھ کر ججز تقرری اور مقدمات میں اضافے کا معاملہ اٹھایا ہے۔
خط کے متن کے مطابق ہر گزرتے دن کے ساتھ مقدمات کا پہاڑ کھڑا ہورہا ہے، سمجھ نہیں آتا سپریم کورٹ استطاعت سے 30 فیصد کم پر کیوں چل رہی ہے؟ انصاف کی فوری فراہمی کو یقینی بنانا آئین کے تحت سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے، خدشہ ہے کہیں سپریم کورٹ غیر فعال نہ ہوجائے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا خط میں کہنا ہے کہ سپریم کورٹ ججز تعیناتی کی سفارش کیلئے جوڈیشل کمیشن 9 ارکان پر مشتمل ہے، سپریم کورٹ چیف جسٹس اور 16 ججز پر مشتمل ہوتی ہے لیکن اِس وقت سپریم کورٹ میں ججز کی 5 آسامیاں خالی ہیں، جسٹس گلزار احمد کو ریٹائر ہوئے 239 دن، جسٹس قاضی امین احمد کو ریٹائر ہوئے 187 دن، ،جسٹس مقبول باقر کو ریٹائر ہوئے 177 دن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل کو ریٹائر ہوئے 77 دن گزر چکے ہیں جبکہ جسٹس سجاد علی شاہ کو ریٹائر ہوئے 46 دن ہوچکے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ عوام سپریم کورٹ پربھاری رقم خرچ کرتے ہیں، سپریم کورٹ 700 کے اسٹاف پر مشتمل ہے، ہمیں عوام کو سپریم کورٹ سے مایوس نہیں ہونے دینا چاہیے، اِس وقت سپریم کورٹ میں 50 ہزار سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ چیف جسٹس صاحب متعدد مرتبہ میں نے آپ کو اس آئینی ذمہ داری کےبارے میں بتایاہے لہٰذا گزارش ہے سپریم کورٹ میں ججزکی نامزدگی کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس فوری بلایا جائے۔