Time 14 اکتوبر ، 2022
بلاگ

پاک کوریا تعلقات پر ایک نظر

پاک کوریا تعلقات پر ایک نظر

کراچی میں جنوبی کوریا کے قومی دن کی تقریب کوریائی ثقافت کا مظہر رہی۔ تقریب میں سندھ کے وزیر سعید غنی ، مختلف ممالک کے قونصل جنرلز اور دونوں ملکوں کی بزنس کمیونٹیز کی نمایاں شخصیات شریک ہوئیں۔

پاکستان اور کوریا دوطرفہ تعلقات کی 40 ویں سالگرہ اگلے برس منائیں گے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم، ثقافت اورکھیلوں کے شعبوں میں تعلقات پچھلے چند برسوں میں مضبوط ہوئے ہیں تاہم دونوں ملکوں کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارتی حجم آج بھی ایک حد سے آگے نہیں بڑھایا جاسکا۔

اقتصادی اور ٹیکنالوجی کے حوالے سےانتہائی ترقی یافتہ ری پبلک آف کوریا دنیا کی دسویں بڑی معیشت ہے جس کا پچھلے برس جی ڈی پی 35 ہزار ڈالرسے بھی زائد تھا۔ اس کے باوجود پاک کوریا تجارتی حجم محض 1.9 ارب ڈالر ہے۔

اقتصادی اور کاروباری تناظر میں دیکھا جائے توپاکستان میں اس وقت کوریا کےتقریبا 800 شہری مقیم ہیں جب کہ کوریا کی بیس کمپنیاں بھِی پاکستان میں سرمایہ کاری کررہی ہیں، کوریائی گاڑیوں کی مانگ میں بھی یہاں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔

پاک کوریا تعلقات پر ایک نظر

اقتصادی مسائل سے دوچار پاکستان کی مدد میں کوریا پیش پیش رہا ہے۔نرم شرائط پر کوریا کی جانب سے دیے گئے 343 ملین ڈالر قرضوں کی مدد سے پاکستان میں 5 ترقیاتی منصوبے جاری ہیں جبکہ کوریا کی معاونت سے اسلام آباد میں آئی ٹی پارک پہلے ہی مکمل کیا جاچکا ہے ۔اب ایسے ہی پارک کی کراچی میں تعمیر جاری ہے جو نہ صرف روزگار بلکہ ٹیکنالوجی میں ترقی کا بھی ذریعہ بننے کاامکان ہے۔

کوریا سے حاصل قرضوں ہی کی مدد سے کوریائی کمپنی سکھر میں بچوں کا جدید اسپتال بھی بنا رہی ہے اور توقع ہے کہ کوریا اکنامک ڈیولپمنٹ کوآپریشن فنڈ کی رقم اگلے پانچ برسوں میں بڑھا کر ایک ارب ڈالر کردی جائےگی۔

پاکستان میں سیلاب زدگان کی امدادکیلیےجنوبی کوریا نے تین لاکھ جب کہ کوریائی کمپنیوں نے5 لاکھ ڈالرامدادی ہے۔

یورپی ممالک کے مقابلے میں جنوبی کوریا میں پاکستانی ورکرز کی تعداد نسبتا کم ہے۔ سیئول سمیت مختلف شہروں میں 10 ہزار پاکستانی شہری برسرروزگار ہیں جبکہ1500 پاکستانی طلبہ کوریا کی جامعات میں زیر تعلیم ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر انجینئرنگ کے شعبے میں ورلڈ کلاس یونیورسٹیز سے ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔

ری پبلک آف کوریا کے قونصل جنرل کِم ہکسنگ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور کوریا کےدرمیان نہ صرف اچھے تعلقات ہیں بلکہ عالمی سطح پر اور کوریائی خطے میں امن کے لیے بھی پاکستان حکومت ایک ٹھوس موقف کی حامی ہے۔انہوں نے توقع ظاہر کی دونوں ملکوں کے درمیان نہ صرف سفارتی بلکہ اقتصادی اور ثقافتی رشتے بھی مضبوط کیے جائیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کوریا سے پی ایچ ڈی کرنیوالے پاکستانی سائنسدان وطن واپسی پرملک کی تعمیر میں بھی نمایاں کردار ادا کریں گے۔

پاکستان اور کوریا کے درمیان پارلیمانی روابط بھی قائم ہیں۔ اگست ہی میں کوریا پاکستان پارلیمانی فرینڈشپ گروپ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ کوریا نے اپنے شہریوں کو دورہ پاکستان کے لیے سفری ہدایات پر نظرثانی بھی کی ہے اور توقع ہے کہ گروپ کی سطح پر کوریائی وفود اب پاکستان آسکیں گےچونکہ جنوبی کوریا کے تقریبا 40 فیصد شہری بدھ مت کے ماننے والوں پر مشتمل ہے، اس لیے توقع کی جاسکتی ہے کہ پاکستان میں بدھ مت کے مقدس مقامات آنے والے کوریائی باشندوں کی تعداد بھی بڑھے گی۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔