Time 18 اکتوبر ، 2022
بلاگ

کراچی ضمنی انتخابات: 80 فیصد شہریوں کا عدم اعتماد

کراچی کی قومی اسمبلی کی کورنگی اور ملیر کی نشستوں پر ضمنی انتخابات نے ایک مرتبہ پھر یہ واضح کردیا کہ شہریوں کو موجودہ سیاسی اور حکومت پر اعتماد نہیں ہے۔

گزشتہ ضمنی انتخابات میں بھی ووٹرن ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا تھا اور اس مرتبہ بھی ٹرن آؤٹ پندرہ سے بیس فیصد سے زیادہ نہ ہوسکا۔۔ ممبران قومی اسمبلی کی کارکردگی کا پچھلے ادوار میں جائزہ لیں تو شہر کے لئے کسی ممبر قومی اسمبلی کی شاید ہی کوئی قبل تعریف کارکردگی نظر آئے یہاں تک کہ وزیر منتخب ہونے کے بعد بھی عوامی مفاد کا کوئی بڑا منصوبہ کراچی کو نصیب نہ ہوسکا۔

ملیر میں این اے 237 کی نشست پراس سے قبل پی ٹی آئی کے کیپٹن جمیل کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس حلقے میں ترقیاتی کاموں اور لوگوں کی مشکلات جائزہ لیں تو عام آدمی زیادہ تکلیف میں نظر آتا ہے ۔۔۔اس حلقے میں کراچی کے پرانے دیہی علاقے بھی شامل ہے جہاں کے لوگ ماحولیاتی تبدیلیوں کے ساتھ تیزی سے زرعی زمین کی تباہی پر پریشان ہیں ۔

ملیر ندی کے بیلٹ میں پانی کی کمی اور آلودہ پانی نے یہاں کے کاشتکاروں کو بہت نقصان پہنچایا ۔۔ عدالت میں آلودہ پانی اور زمینوں پر رہائشی اسکیموں سے متعلق مقدمات زیر سماعت ہیں ۔۔ ان ہرے بھرے کھیتوں اور باغات سے علاقوں میں رہائشی اسکیمیں بنا کر گرین لینڈ کو نقصان پہنچایا جارہا ہے اور ایک بڑے آکسیجن فراہم کرنے والے ٹکڑے کو ختم کیا جارہا ہے ۔

قومی اسمبلی کے اس حلقے سے حکیم بلوچ نے موجودہ انتخاب میں یہاں سے 32ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی ہے ۔وہ میمن گوٹھ کے قریب ہی گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں جو ان کا جائے پیدائش بھِی ہے ۔ اس سے پہلے بھی رکن اسمبلی رہ چکے ہیں اور حلقے میں پرانی سیاسی جدوجہد معاملہ فہمی اور انسان دوست شخصیت سمجھے جاتے ہے ۔

عمران خان اس حلقے سے تعلق نہیں رکھتے لیکن انہوں نے بھی اس حلقے سے 22ہزارسے زائد ووٹ حاصل کئے ۔۔حلقے میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 94ہزار ووٹرز رجسٹرڈ ہیں اور کل ساٹھ ہزار کے قریب ووٹ ڈالے گئے اور شرح تناسب 20 فیصد رہا ۔۔یعنی 80 فیصد لوگ اس الیکشن سے لاتعلق رہے یقینا یہ کوئی بڑی کامیابی محسوس نہیں ہونی چاہیے۔۔دوسری جانب ہم حلقہ این اے 239 کو دیکھیں تو یہ حلقہ شاہ فیصل کالونی، عظیم پورہ ، ماڈل کالونی سمیت مختلف علاقوں پر مشتمل ہے۔

 ماضی میں پی ٹی آئی کے رہنما اکرم چیمہ ایم این اے رہے لیکن عوامی مفاد کا کوئی منصوبہ نہ لانے کی وجہ سے غیر مقبول رہے  دوسری جانب سے عمران خان نے اپنی شخصیت اور موجودہ لہر کا فائد اٹھایا اور یہاں سے پچاس ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی ۔

 ایم کیو ایم کے امیدوار نئیر رضا صرف 18 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرسکے، اس کی ایک وجہ سابق ڈی ایم سی کورنگی کے چئیرمین نئیر رضا کی شہرت بھی تھی جس میں لوگوں کی شکایات کے انبار ہیں ۔۔ مجموعی طور پر یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد پانچ لاکھ 80ہزارسے زائد ہے اور کل 86ہزار سے زائد ووٹ ڈالے گئے ۔

 مجموعی طور پر ووٹر ٹرن آؤٹ پندرہ فیصد رہا۔۔اس حلقے میں بھی 85 فیصد افراد نے انتخابی عمل میں حصہ نہیں لیا۔۔یہ سلسلہ کراچی کے گزشتہ کئی انتخابات سے نظر آرہا ہے لیکن اس کے پیچھے کھربوں روپے ٹیکس کی ادائیگی کے باوجودشہریوں کےپانی ، گیس ، بجلی ، سڑکیں اور ٹرانسپورٹ جیسے بڑے اور بنیادی مسائل کا حل نہ ہونا ہے ۔۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔