23 اکتوبر ، 2022
سابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما رضا ربانی نے کہا ہے کہ انصاف کے حصول کیلئے عدلیہ اور مائنڈسیٹ میں فرق ہونا چاہیے، اگر مائنڈسیٹ نہیں بدلے گا تو عدلیہ کے نتائج بھی تسلیم نہیں کیے جائیں گے۔
لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ 1947 سے لے کر آج تک اسٹیبلشمنٹ اورعدلیہ کے درمیان طاقت کے توازن کا ایک خلا رہا ہے۔
انہوں نےکہا کہ ملٹری ڈکٹیٹر آئین میں ترامیم کے بارے میں نہیں کہہ سکتا، پاکستان میں پارلیمانی نظام حکومت ہی کامیاب رہ سکتا ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں طے پایا تھا کہ آئینی عدالتیں قائم ہوں گی جو آئین و قانون کے مطابق فیصلے کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم میں جو آئینی مسائل ہونگے وہ عدالتوں میں سماعت کیلئے لائے جائیں گے، وفاق اور صوبوں کے درمیان کوئی معاملہ ہوا تو اسے آئین کے مطابق ہی حل کیا جائے گا۔