01 نومبر ، 2022
ماہرین امراض اطفال نے انکشاف کیا ہےکہ پاکستان میں ہرسال 5 لاکھ 50 ہزار بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنتے ہیں لیکن صرف چند سو کیسز ہی منظر عام پر آپاتے ہیں۔
سماجی کارکن ڈاکٹر نعیم ظفر نے بتایا کہ زیادتی کا نشانہ بننے والوں میں لڑکیاں اور لڑکے دونوں شامل ہیں، میڈیا پر آنے والے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات چھوٹا سا حصہ ہیں، حقائق اس سے کہیں زیادہ خوفناک ہیں، اس موضوع پر بات کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے، قوانین موجود ہیں لیکن عملدرآمد نہیں۔
دوسری جانب ڈاکٹر طفیل محمد نے کہا کہ زیادہ تر بچے اپنے گھر پر ہی جنسی زیادتی کا شکارہوتے ہیں، گھروں سے بھاگنے والے بچوں کا باہر کی دنیا میں استحصال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر 6 میں سے ایک بچے کی کم عمری میں شادی کردی جاتی ہے، 46 لاکھ بچیوں کی شادی 15 سال سے کم عمر اورایک کروڑ 90 لاکھ بچوں اور بچیوں کی شادی 18 سال سے کم عمر میں ہوجاتی ہے۔