Time 04 نومبر ، 2022
کھیل

ٹیسٹ کرکٹر عابد علی کس سے لڑ رہے ہیں؟

ہمیشہ لمبی اننگز کھیلنے کا خواہشمند رہا ہوں جیسا کہ میں نے ماضی میں بھی کھیلیں اور اسی بنیاد پر میں قومی ٹیم میں بھی آیا: قومی کرکٹر۔ فوٹو جیو نیوز
ہمیشہ لمبی اننگز کھیلنے کا خواہشمند رہا ہوں جیسا کہ میں نے ماضی میں بھی کھیلیں اور اسی بنیاد پر میں قومی ٹیم میں بھی آیا: قومی کرکٹر۔ فوٹو جیو نیوز

ٹیسٹ کرکٹر عابد علی گزشتہ ڈومیسٹک کرکٹ سیزن کے دوران دل کے عارضے میں مبتلا ہوئے جس کے بعد وہ کچھ عرصہ کرکٹ سے دور  رہے تاہم عابد علی رواں سیزن میں اب تک مکمل ڈومیسٹک کرکٹ سیزن کھیل رہے ہیں۔

ٹیسٹ کرکٹر عابد علی نے ایل سی سی اے گراؤنڈ لاہور میں قائد اعظم ٹرافی کے سینٹرل پنجاب کے خیبر پختونخواہ کے خلاف میچ کے موقع پر جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ دل کی تکلیف کے بعد مکمل فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل رہا ہوں، میرا فٹنس لیول بہت بہتر ہوا ہے، پرفارمنس بھی اچھی جا رہی ہے، اس وقت میں ففٹی پلس رنز بھی کر رہا ہوں لیکن میں ہمیشہ لمبی اننگز کھیلنے کا خواہشمند رہا ہوں جیسا کہ میں نے ماضی میں بھی کھیلیں اور  اسی بنیاد پر میں قومی ٹیم میں بھی آیا، اب بھی میں لمبی لمبی اننگز کھیلنا چاہتا ہوں اور ضرور کھیلوں گا۔

عابد علی نے 16 ٹیسٹ اور 6 ون ڈے میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی، انہوں نے آخری ٹیسٹ میچ گزشتہ برس دسمبر میں بنگلا دیش کے خلاف میر پور ڈھاکا میں کھیلا تھا۔

عابد علی نے کہا کہ میں لمبی اننگز کھیلنے کے لیے خود کو متحرک رکھتا ہوں اور خود کو متحرک رکھنے کے لیے اپنے ساتھ لڑ  رہا ہوں، کیونکہ اس کے بغیر میں اپنے گول حاصل نہیں کر پاؤں گا۔

دائیں ہاتھ کے اوپننگ بیٹر نے کہا کہ مجھے کسی نےقومی ٹیم سے نکالا نہیں تھا، دل کی تکلیف کی وجہ سے دور ہوا، سب نے تعاون کیا مجھے امید ہے کہ ضرور کم بیک ہو گا، سب کہہ رہے تھے کہ میری کرکٹ ختم ہو گئی ہے، میں نے ہمت نہیں ہاری اور محنت کی، پی سی بی اور کوچز نے بھی بھرپور تعاون کیا اور دوبارہ کرکٹ شروع کی، میں یہ نہیں سوچتا کہ میں دل کے عارضے میں مبتلا ہوا، کھیلوں گا یا نہیں جو ہونا تھا ہو گیا، اب میں ذہنی طور پر مضبوط ہو رہا ہوں۔

قومی کرکٹر کا کہنا تھا میری جگہ جو کھلاڑی کھیل رہے ہیں وہ بھی میرے بھائی ہیں اور ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں، میری نیک خواہشات دوسرے اوپنرز کے ساتھ ہیں، میں اپنی محنت کر رہا ہوں، آسٹریلیا کے خلاف سیریز کو ضرور مس کیا، اب آئندہ منتخب کرنا سلیکٹرز کا کام ہے۔

مزید خبریں :