منڈی جیسی پولیٹیکل ویب سیریز پاکستان میں پہلے نہیں بنی، پروڈیوسر شایان فاروقی

اداکارہ صبا قمر نے کچھ دن پہلے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپنے نئے پروجیکٹ ’منڈی‘ کی ایک تصویر جاری کی تھی جس میں انہیں اداکار میکال ذوالفقار کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔

اس تصویر پر بہت سے صارفین نے اظہار خیال کیا کہ صبا اپنے نئے پروجیکٹ میں کسی سیاستدان کے کردار میں نظر آئیں گی ۔قیاس آرائیوں میں یہ بات بھی زیر گردش رہی کہ اداکارہ مریم نواز کا کردار کررہی ہیں کیونکہ تصویر میں ان کا حلیہ ان سے مشابہت رکھتا ہے ۔

ویب سیریز منڈی کے پروڈیوسر شایان فاروقی خان نے جیو ڈیجیٹل کو دیے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ ’منڈی‘ ایک ایسی پولیٹیکل ویب سیریز ہے جو شاید پاکستان میں ان سے پہلے کسی نے نہیں بنائی ہے‘ ۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس بات پر خوش ہیں کہ ناظرین اس ویب سیریز کی کہانی جاننے کے منتظر ہیں اور انہیں اشتیاق ہے کہ یہ کس بارے میں ہے ۔

ویب سیریز میں صبا قمر کا انتخاب کس نے کیا؟

اس سوال پر شایان نے کہا کہ ’ڈائریکٹر نے صبا کا نام لیا تھا کہ وہ یہ کردار ان سے کرانا چاہتے تھے، وہ ایک بہترین فنکارہ ہیں اور اس کردار کے لیے کافی سنجیدہ بھی ہیں ۔ان کا کام ذاتی طور پر مجھے پسند ہے لہٰذا کوئی وجہ نہیں تھی کہ یہ کردار ان کے علاوہ کوئی اور کرتا۔

یہ ویب سیریز کہاں دیکھی جاسکے گی؟

اس بارے میں شایان نے بتایا کہ ایمازون پرائم سے ان کی بات چیت جاری ہے البتہ ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے ۔

منڈی کے علاوہ شایان فاروقی کی فلم منی بیگ گارنٹی بھی اگلے سال عید الفطر پر ریلیز کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ اس فلم میں بھی آڈئنس کے لیے ایک اچھا میسج ہے ۔

فلم میں فواد خان مرکزی کردار میں جبکہ ان کے ساتھ سابق کرکٹر وسیم اکرم اداکاری کے میدان میں اتریں گے اور پہلی بار بڑے پردے پر دکھائی دیں گے ۔

شایان نے کہا کہ وہ کاسٹنگ پروسس سے دور رہتے ہیں لہٰذا دونوں ستارے ڈائریکٹر کا انتخاب ہیں ۔

اپنے بارے میں شایان نے بتایا کہ وہ امریکا میں مقیم پاکستانی ہیں۔ ان کا تعلق کراچی سے ہے ۔ مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے ان کے والد فلموں میں آنے کا خواب پورا نہ کر سکے لیکن ان کی سپورٹ ہمیشہ بیٹے کے ساتھ رہی ۔انہوں نے کہا کہ 2018 میں ان کی فلم بینڈ نہ باراتی ریلیز ہوئی یہ ان کی پہلی فلم تھی لیکن اس سے پہلے بھی وہ فلموں میں کام کرچکے تھے ۔

یہ فلم باکس آفس پر کامیاب تو نہ ہوسکی لیکن شایان کے مطابق انہوں نے اس کے بعد پانچ سے چھ فلمیں بین الاقوامی سطح پر ریلیز کیں ان کی فلموں میں شیر دل، ہیر رانجھا، درج وغیرہ شامل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ فکشن کو بین نہیں کرنا چاہیے ۔ کسی بھی کہانی کو بین کرنے سے یہ تاثر جاتا ہے کہ آپ اس بات سے ڈرتے ہیں ۔ہمارے ہاں بدقسمتی یہ ہے کہ فلم کے آنے سے پہلے لوگ سوشل میڈیا پر تبصرے کرنا اور افواہیں اڑانا شروع کر دیتے ہیں جبکہ کسی نے فلم دیکھی بھی نہیں ہوتی ۔

مزید خبریں :