دنیا
06 دسمبر ، 2012

ایشیاء میں امریکا ،روس،چین اور بھارت کے گریٹ گیم کا آغاز

 ایشیاء میں امریکا ،روس،چین اور بھارت کے گریٹ گیم کا آغاز

کراچی… محمد رفیق مانگٹ… ایشیاء میں گریٹ گیم کا آغاز ہو چکا ۔ افغانستان میں طاقت کے توازن کے لئے واشنگٹن او ر ماسکو میں تشویش پائی جارہی ہے۔ امریکا اور روس سماجی اور معاشی بحرانوں کو نظر انداز کر رہے ہیں۔روس 2014کے بعد افغانستان میں اسپیشل فورسز،ڈرون میزائل اور ٹرینر رکھنے کی مخالفت کر رہا ہے۔ روس کی اس تجویز سے ازبکستان اتفاق نہیں کررہا۔چین اور روس چاہتے ہیں کہ سابق سوویت ریاستیں امریکا سے دور رہیں۔چین سنگھائی تعاون تنظیم کے ذریعے وسیع سیکورٹی کی پیشکش کرتے ہوئے طالبان پر اپنے اثررسوخ کے لئے اپنے طویل مدتی اتحادی پاکستان کی خدمات حاصل کر رہا ہے۔ بھارت نے بھی تاجکستان میں اپنا ملٹری بیس قائم کرکے اور قازقستان میں تیل اور معدنی ذخائر کے ٹھیکے لے کر خطے میں اپنی موجودگی میں اضافہ کردیا ہے ،یہ تمام اقدامات اور پیش رفتیں کسی گریٹ گیم کا آغاز ہے جس نے سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد پہلی بار شدت اختیار کی ہے۔برطانوی اخبار”فنانشل ٹائمز“ کیمطابق آج سے سولہ سال قبل وسطی ایشیاء افراتفری کا شکار تھا۔ کابل پر طالبان قابض ہونے کے بعد شمالی علاقوں کی طرف بڑھ رہے تھے۔کچھ کمانڈروں نے پورے خطے میں طالبانائز یشن پھیلانے کی دھمکی دے دی تھی۔اس صورت حال نے چین اور روس کو مجبور کیا کہ وہ سابق سوویت ریاستوں کی مدد کریں۔ گیارہ ستمبر کے بعد طالبان کا خطرہ کم ہوگیا۔ لیکن آج وسطی ایشیا ء ایک بار پھر امریکی فوجیوں کی افغانستان باہر نکلنے کے خیال سے بے چینی کا شکار ہے۔اس خطرے کی بڑی وجہ اسلامی تحریک ازبکستان (آئی ایم یو) ہے جن کے کئی ارکان پاکستان کے قبائلی علاقے میں گزشتہ ایک دہائی تک رہے ۔اب وہ مسلح اور جنگ کے لیے تیار ہیں۔شمالی افغانستان کے راستے وہ وسطی ایشیاء میں داخل ہونے والے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق نیٹو،امریکی اور یورپی یونین کے سیکورٹی حکام نے خطے کا دورہ کرکے ازبکستان،ترکمانستان اور تاجکستان کی حکومتوں کو اعتماد کو بحال کرانے کی کوشش کی اورکرغزستان کی امداد اور سیکورٹی کے حوالے سے بھی یقین دہانی کرائی ہے۔ امریکی حکام کی طرف سے ان ریاستوں کو افغان جنگ کے ناپسندیدہ بھاری ہتھیاروں کی فروخت کی پیشکش کرنے کا امکان ہے۔لیکن اسی لمحے چین اور روس چاہتے ہیں کہ یہ ریاستیں امریکا سے دور رہیں۔خاص کر ولادیمیر پوٹن ان ریاستوں کو اپنے ساتھ رکھنے کے لئے پرعزم ہیں۔ اکتوبر میں پوٹن نے تاجکستان میں اڈے کو محفوظ بنانے کے لئے30 سال کے ایک نئے معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ تاجکستان کے بیس پر موجود سات ہزار روسی فوجیوں میں اضافے کا امکان ہے۔اس سے ایک ماہ قبل پیوٹن نے کرغزستان کے ساتھ ہوائی بیس کے لئے 20سالہ معاہدہ کیا تھا۔ پوٹن کا مقصد یقین دہانی حاصل کرنا ہے کہ امریکی موجودگی اس خطے میں بہت کم رہ جائے ۔اس وقت روس نے نیٹو سپلائی کیلئے اپنی سرزمین سے گزرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔اسی لیے امریکا نے افغان جنگ سے انخلاء کے لئے پاکستان کے جنوبی راستوں پر انحصار کم کرنے کے لئے بات چیت کا آغاز کیا۔ اور وہ امریکا کا ساتھ دے رہاہے۔ شمالی افغانستان میں نیٹو فروسز ایشیائی اسلامی عسکریت پسندوں کے خلاف سخت کارروائیاں کررہی ہے۔آئی ایم یو کا القاعدہ اور پاکستان کی کالعدم تنظیموں سے بھی روابط ہیں۔اب اس گروپ میں چین ،ترکی ،آزبائیجان او رچیچن سمیت کئی وسطی ایشیائی ممالک کے عسکریت پسند اس میں شامل ہیں۔

مزید خبریں :