پاکستان
Time 07 دسمبر ، 2022

’آپکے دلائل کے مطابق تو نیب ترامیم کرنیوالے ارکان کو62 ون ایف کےتحت نااہل ہوجاناچاہیے‘

آپ کے دلائل کے مطابق تو نیب ترامیم منظور کرنے والی پارلیمان نے عوامی اعتماد توڑا: جسٹس منصور علی شاہ کے ریمارکس— فوٹو:فائل
آپ کے دلائل کے مطابق تو نیب ترامیم منظور کرنے والی پارلیمان نے عوامی اعتماد توڑا: جسٹس منصور علی شاہ کے ریمارکس— فوٹو:فائل

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل کے دلائل پر ریمارکس دیےکہ اس طرح تو نیب ترامیم منظور کرنے والے تمام ارکان کو 62 ون ایف کے تحت نااہل ہوجانا چاہیے۔

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ حکمران عوامی اعتماد لے کر بنتے ہیں، شریعت کے مطابق عوامی اعتماد برقرار رکھنے کیلئے احتساب ضروری ہے، جب حکمران اپنےعمل پر پردہ ڈالتے ہیں تو عوامی اعتماد ٹوٹتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب ترامیم کے تحت کسی تھرڈپارٹی کو اربوں کا فائدہ پہنچانا اب جرم نہیں، پبلک آفس ہولڈرز کی پراپرٹی عوامی ملکیت ہوتی ہے، پبلک پراپرٹی میں کرپشن سےعوام کے بنیادی حقوق براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔

اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ آپ کے دلائل کے مطابق تو نیب ترامیم منظور کرنے والی پارلیمان نے عوامی اعتماد توڑا، اس طرح تونیب ترامیم منظور کرنے والے تمام ارکان کو62 ون ایف کےتحت نااہل ہوجاناچاہیے۔

چیف جسٹس نے خواجہ حارث کو کل تک دلائل مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

مزید خبریں :