16 جنوری ، 2023
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ آر اوز ہمارے پولنگ ایجنٹس کو فارم 11 اور فارم 12 فراہم نہیں کر رہے، ریٹرننگ افسران نتائج کا اعلان نہیں کر رہے یہیں سے کام شروع ہو تا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الر حمان کا کہنا تھا تمام تر پریشانیوں اور مشکلات کے باوجود ہم نے الیکشن لڑا جس میں ہماری ماؤں بہنوں اور کراچی کے شہریوں کا بہت اہم کردار ہے، اب ہم الیکشن جیت گئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ریٹرننگ افسران باقاعدہ الیکشن کے نتیجے کا اعلان کریں تو حیران ہوں کہ آر اوز میڈیا پر زرلٹ کا اعلان کیوں نہیں کر رہے۔
ان کا مزید کہنا تھا اب میڈیا پر اگر زرلٹ کا اعلان نہیں ہو رہا تو یہیں سے کام شروع ہوتا ہے، اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ جب آپ فارم 11 اور فارم 12 پولنگ ایجنٹ کو فراہم نہیں کرتے اور انہیں تھکا دیتے ہیں تو انہیں کہتے ہیں کہ تم جیت تو گئے ہو چلے جاؤ اور جب وہ چلے جاتے ہیں تو زرلٹ تبدیل ہو جاتا ہے اور جب زرلٹ تبدیل ہو جاتا ہے ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہوتا اور ہم نہیں چاہتے کہ ہم اپنی محنت کو برباد کر دیں۔
قبل ازیں ادارہ نور حق میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا یہ ہمارا آئینی، جمہوری اور قانونی حق ہے کہ ہمیں ہماری گنتی کر کے نتائج فراہم کیے جائیں لیکن چیف الیکشن کمشنر اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کے واضح احکامات کے باوجود ہمیں فارم 11 اور 12 فراہم نہیں کیے جا رہے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے کچھ ڈی سیز نتائج جاری کرنے میں رکاوٹ بن رہے ہیں، نتائج جاری نہ ہوئے تو ایک گھنٹے بعد شہر بھر میں دھرنے شروع کردیں گے، عوام پولنگ اسٹیشنوں کا گھیراؤ شروع کر دیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا جو جیتا اس کے لیے مبارکباد اور جو ہارا اس کے لیے حوصلہ افزائی لیکن عوام کے مینڈیٹ پر شب خون نہیں مارنے نہیں دیں گے، کسی کو اپنے میڈیٹ پر ڈاکا نہیں ڈالنے دیں گے۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا میں انتخابات کے حوالے سے کسی قسم کا بڑا دعویٰ کرنے میں محتاط ہوں لیکن جو نمبرز بتا رہے ہیں ان کے مطابق ڈسٹرکٹ سینٹرل، ڈسٹرکٹ ایسٹ اور ڈسٹرکٹ کورنگی میں ہم بہت اچھی پوزیشن میں ہیں، ان ڈسٹرکٹس میں تقریباً 125 یونین کمیٹیاں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا جماعت اسلامی ضلع شرقی میں بھی کافی جگہوں پر آگے ہے، حتیٰ کہ ہم کیماڑی میں بھی کچھ جگہوں پر برتری میں ہیں۔ اسی طرح سے ملیر کے بھی کچھ حصوں میں ہم لیڈ کر رہے ہیں، ان نمبرز کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ جماعت اسلامی تقریباً ہر جگہ پر نمبر ون پارٹی کی پوزیشن میں موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ٹیم نتائج تیار کر رہی ہے لیکن حتمی نتائج اس وقت بیان کریں گے جب سارے نتائج ہمارے پاس آ جائیں کیونکہ ہمارے ملک کا المیہ یہ رہا ہے کہ تھوڑی سی انجینئرنگ حکومتیں بعد میں بھی کرتی ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا ہمارے بندے ان سب جگہوں پر موجود ہیں جہاں سے نتائج حاصل کرنے ہیں، نمبرز لینے ہیں اور نمبرز لینے کے بعد سائن کروا کر سیل کروانا ہے بیگ کو اور اس کے بعد ریٹرننگ افسر سے زرلٹ لینا ہے، میں نے سب سے کہا ہے کہ جشن بعد میں پہلے آپ آر او سے ہاتھ میں زرلٹ لیکر آئیں گے تو ہم اس کو مانیں گے، ہم اس معاملے میں بہت محتاط ہیں کیونکہ اس دوران میں بہت کھیل ہو جاتے ہیں۔
آج ہونے والے الیکشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا الیکشن کمیشن کا وہ رول جس کے تحت اس نے الیکشن منعقد کرایا میں اس پر انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں، بہت کوشش کی گئی کہ الیکشن نہ کرائے جائیں لیکن الیکشن کمیشن نے قانون کے مطابق الیکشن کروائے، ایک جماعت اسلامی تھی جو 100 فیصد یکسو تھی کہ الیکشن ہونا چاہیے، باقی حکومت سندھ اور ایم کیو ایم والے تو چاہ ہی نہیں رہے تھے کہ الیکشن ہوں۔
ان کا کہنا تھا جب یہ صورتحال ہو کہ پتہ ہی نہ ہو الیکشن ہوں گے یا نہیں اور رات 4 بجے یہ فیصلہ ہو کہ صبح الیکشن ہو گا تو ایسی صورت حال میں اگر 10 فیصد بھی ٹرن آؤٹ ہو گا تو میں کراچی کے عوام کو سلام پیش کروں گا لیکن میرا خیال ہے کہ یہ ٹرن آؤٹ 25 فیصد تک چلا جائے گا۔
ایم کیو ایم پاکستان سے متعلق سوال پر حافظ نعیم کا کہنا تھا میری بڑی خواہش تھی کہ ایم کیو ایم ہوتی تو انہیں پتہ چل جاتا کہ وہ کہاں کھڑے ہیں، اگر 2018 کے الیکشن اور حالیہ کنٹونمنٹ الیکشن کو دیکھ لیں تو پتہ چل جائے گا کہ ایم کیو ایم کی اس وقت پوزیشن کیا تھا اور اب کیا پوزیشن ہے، ایم کیو ایم ہوتی تو بہت مزہ آتا، ہم تو کراچی کی تیسرے نمبر کی پارٹی تھے لیکن اللہ کے فضل سے ہم نے بہت زبر دست کم بیک کیا ہے۔