Time 16 جنوری ، 2023
پاکستان

کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری، نتائج غیر معمولی تاخیرکا شکار

نتائج میں تاخیر کی شکایت پر الیکشن کمشنر سندھ نے تمام ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کو ہنگامی مراسلہ لکھ دیا/ فوٹو آن لائن
نتائج میں تاخیر کی شکایت پر الیکشن کمشنر سندھ نے تمام ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کو ہنگامی مراسلہ لکھ دیا/ فوٹو آن لائن 

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی اور حیدرآباد ڈویژن سمیت دیگر اضلاع میں پولنگ کا وقت ختم ہونےکے بعد مختلف حلقوں سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔

کراچی کے بلدیاتی انتخابات کیلئے پولنگ ختم ہونے کے تقریبا ساڑھے نو گھنٹے بعد نتائج آنا شروع، کراچی کی 246 یونین کونسلوں میں سے 20 کے نتائج جاری کر دیے گئے.

ٹاؤن میونسپل کارپوریشن لیاری کی 6 میں سے 5 نشستیں پیپلز پارٹی نے جیت لیں، پی ٹی آئی کو ایک نشست ملی۔

ماڑی پور ٹاؤن کی تین نشستوں میں سے 2 پیپلز پارٹی نے اور ایک پی ٹی آئی نے جیت لی۔

بلدیہ ٹاؤن کی دو نشستوں میں سے ایک پیپلز پارٹی اور ایک جے یو آئی ایف نے جیتی۔

 صدرکی 4 یونین کمیٹیوں میں سے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی نے دو دو سیٹیں جیت لیں۔

ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ملیرکی تین سیٹیں پیپلزپارٹی نے جیت لیں۔

اتوار کو 8 بجے سے شروع ہونے والی پولنگ کا عمل بغیرکسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہا۔ پانچ بجے کے بعد صرف پولنگ اسٹیشن میں موجود ووٹرز کو ووٹ ڈالنےکی اجازت دی گئی۔

کراچی میں نتائج غیر معمولی تاخیرکا شکار

کراچی کے 7 اضلاع میں بلدیاتی الیکشن کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور نتائج آنے میں غیر معمولی تاخیر ہو رہی ہے۔

الیکشن کمشنر سندھ نے تمام ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کو ہنگامی مراسلہ لکھ دیا ہے۔

الیکشن کمشنر سندھ کا کہنا ہےکہ سیاسی جماعتوں نےفارم 1،,11 پولنگ ایجنٹس کونہ دینےکی شکایات کی ہیں، آراو کے ذریعے پریزائیڈنگ افسران کو فارم 11 ، 12 پولنگ ایجنٹس کو دیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی  حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے فارم 11 اور 12 فراہم نہیں کیے جا رہے ،کچھ ڈی سیز نتائج جاری کرنے میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں،آر او نے نتائج کا اعلان نہیں کیا تو شہر بھرمیں دھرنے شروع کردیں گے۔

پیپلز پارٹی کے مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ کل تک جماعت اسلامی الیکشن کرانے کا کہہ رہی تھی،اب نتائج آنا شروع ہوئےہیں تو جماعت اسلامی دھرنوں کی بات کر رہی ہے۔

حیدرآباد ڈویژن کے اضلاع ٹھٹہ، سجاول، بدین، جامشورو،  ٹنڈومحمدخان، ٹنڈواٰلہ یار، مٹیاری اور دادو میں بھی ووٹ ڈالے گئے۔

بلدیاتی انتخابات:حیدرآباد ڈویژن میں پیپلز پارٹی سب سے آگے

حیدرآباد ڈویژن کے اب تک کے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی 3101 نشستوں میں سےمجموعی طور 781 نشستیں جیت چکی ہے جبکہ آزاد امیدوار 63 نشستیں لینے میں کامیاب ہوئے۔

اس کے علاوہ غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق حیدرآباد ڈویژن میں پاکستان تحریک انصاف 54،جی ڈی اے11،جماعت اسلامی 11 نشستوں پر کامیاب ہوئے جبکہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی 8 اورجے یوآئی(ف) کے 6 امیدوارمیدان مار چکے ہیں۔

پولنگ کے بعدکراچی کے بعض پولنگ اسٹیشنز پرکشیدگی

کراچی میں مجموعی طور پر تمام دن پولنگ پرامن رہی تاہم گنتی کے دوران بعض حلقوں میں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا ہوا اور کشیدگی دیکھنے میں آئی۔

پولنگ کے دوران کراچی کے علاقے منگھوپیر میں جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی  کےکارکنان آمنے سامنے آگئے۔

منگھوپیر میں جماعت اسلامی نے پیپلزپارٹی پر انتظامیہ کے ساتھ مل کر دھاندلی کے الزامات عائدکیے، صورتحال کشیدہ ہونے پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔

 چنیسرگوٹھ کے پولنگ اسٹیشن  یوسی 8 گورنمنٹ بوائر اینڈگرلز سیکنڈری ہائی اسکول میں پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنوں میں جھگڑا ہوا، جماعت اسلامی کے کونسلر کے امیدوار پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے تشدد کیا گیا۔

پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے جماعت اسلامی کے کارکنوں پر ڈنڈوں، لاتوں اور گھونسوں کا کھلم کھلا استعمال کیا گیا اور پولنگ اسٹیشن میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔

بڑی تعداد میں افراد پولنگ اسٹیشن میں داخل ہو گئے اور اس دوران مشتعل افراد کی جانب سے جیو کی ٹیم پر بھی حملہ کیا گیا اور کیمرا چھیننے کی کوشش کی گئی۔

اس تمام تر صورتحال میں پولیس خاموش تماشائی بنی رہی تاہم فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اہلکاروں اور ووٹرز نے بیچ بچاؤ کرایا، بعد ازاں پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور تمام افراد کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال کر صورت حال پر قابو پایا۔

کراچی کے علاقے گلشن معمار بلاک ڈی میں دو سیاسی جماعتوں میں جھگڑے کے بعد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے ممبر سندھ اسمبلی (ایم پی اے) رابستان خان کو حراست میں لے لیا۔

نمائندہ جیو نیوز کے مطابق دو پارٹیوں کے رہنماؤں میں جھگڑا ہو جس کے بعد دونوں جماعتوں کے کارکن بڑی تعداد میں پولنگ اسٹیشن کے باہر پہنچ گئے، اس دوران نامزد یوسی چیئرمین پیپلز پارٹی یو سی 12 ہلال سعید پر مبینہ تشدد بھی کیا گیا، جنہیں اسپتال بھیج دیا گیا۔

گلشن معمار پولیس نے پی ٹی آئی کے ایم پی اے رابستان خان کو حراست میں لے لیا، واقعےکے بعد پولیس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی اور حالات پر قابو پایا۔

کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن یوسی 13 میں پریزائیڈنگ افسر پر تشدد کے الزام میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے نامزد وائس چیئرمین امجد آفریدی کو گرفتارکرلیا گیا۔

پولیس کے مطابق امجد اقبال آفریدی سے اسلحہ،گولیاں اور بیلٹ بک بھی برآمد ہوئی ہے، امجد آفریدی نے پریزائیڈنگ افسر پر تشدد کیا تھا اور بیلٹ بک چھینی تھی۔

ادھر پولنگ عملے سے بیلٹ پیپرز چھیننےکے الزام میں ایک اورپی ٹی آئی رہنماعدیل کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

ایس ایس پی کورنگی کے مطابق عدیل کو گرفتار کرکے شاہ فیصل کالونی تھانے منتقل کردیا گیا، مقدمہ ڈی سی کورنگی کے عملےکی جانب سے بیلٹ پیپرز چھیننےکے خلاف درج کرلیا گیا۔

سندھ کے دیگر اضلاع میں بعض پولنگ اسٹیشنز پرکشیدگی

جامشورو میں بلدیاتی انتخابات کی پولنگ کے دوران خواتین پولنگ اسٹیشن میں مردوں کے داخل ہونے پر سیاسی جماعتوں کے کارکنان میں تلخ کلامی کے باعث کشیدگی پیدا ہوئی، گرلز اسکول میں خواتین پولنگ اسٹیشن میں مردوں کے داخل ہونے پرکشیدگی ہوئی۔

حیدرآباد میں پولنگ اسٹیشن کے باہر سکیورٹی اہلکار موجود ہیں،فوٹو: آئی این پی
حیدرآباد میں پولنگ اسٹیشن کے باہر سکیورٹی اہلکار موجود ہیں،فوٹو: آئی این پی

ٹنڈو الٰہ یار میں پولنگ اسٹیشن بختاورپتافی میں دو گروپ آپس میں لڑ پڑے، ادھر دادو کے گورنمنٹ پائلٹ ہائی اسکول پولنگ اسٹیشن پرپیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں تلخ کلامی ہوئی۔

سیہون کی یونین کونسل ٹلٹی کے پولنگ اسٹیشن پر بھی کشیدگی دیکھی گئی، ایک جماعت نے اپنے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالنے پر آر او آفس سیہون کے باہر احتجاج بھی کیا۔

مٹیاری میں  بھٹ شاہ ٹاؤن کمیٹی کے وارڈ 2 اور  وارڈ 6 کے پولنگ اسٹیشن پر جھگڑا اور فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، گولی لگنے ایک سیاسی جماعت کا کارکن زخمی ہوا جب کہ ڈنڈے لگنے سے 4 افراد زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق جھگڑا پیپلزپارٹی اور آزاد امیدوار کے حامیوں میں ہوا۔

حیدرآباد ڈویژن کے 9 اضلاع میں پولنگ

حیدرآباد ڈویژن کے 9 اضلاع میں بھی آج بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ ہوئی۔

حیدرآباد، میں 2551، دادو میں 1436، جامشورو میں 839، ٹنڈوالہیار میں 781، مٹیاری میں 715 اور ٹنڈومحمد خان میں 452 امیدواروں نے مختلف نشستوں پر الیکشن میں حصہ لیا۔

کراچی کی 246 یوسیز میں ووٹنگ

کراچی کے 7 اضلاع کے 25 ٹاؤنز کی 246 یونین کونسلز کے 984 وارڈز میں ووٹنگ ہوئی۔

ہر یونین کونسل میں 4 وارڈز ہیں، ووٹر کو چیئرمین اور وائس چیئرمین کے علاوہ وارڈ کا جنرل کونسلر منتخب کرنا ہوگا، چیئرمین اور وائس چیئرمین کا ایک ووٹ ہوگا، دوسرا ووٹ جنرل کونسلر کا ہوگا، ہر یونین کونسل 11 ارکان پر مشتمل ہوگی، یونین کونسل میں 6 افراد براہِ راست منتخب ہوں گے۔

کراچی ڈویژن میں چیئرمین، وائس چیئرمین اور جنرل ممبر کی نشست کے لیے 9 ہزار 58 امیدوار میدان میں ہیں۔

کراچی سے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے پینل اور جنرل ممبر کی نشست پر مختلف یونین کمیٹیوں سے 7 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔

کراچی ڈویژن کی جنرل ممبرز اور چیئرمین اور وائس چیئرمین کی 22 نشستوں پر امیدواروں کے انتقال کے باعث انتخابات (15 جنوری کو) آج نہیں ہوں گے۔

انتقال کرنے والے امیدواروں میں مختلف یونین کمیٹیوں کے 9 چیئرمین اور وائس چیئرمین جبکہ 13 جنرل ممبرز کے امیدوار بھی شامل ہیں۔

الیکشن کمشنر سندھ کا کہنا تھا کہ حساس پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں، انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر 8 سے 10 پولیس اہلکار تعینات ہیں۔

مزید خبریں :