کھیل

'پی ایف ایف کی نارملائزیشن کمیٹی نے گزشتہ چار سال میں کوئی کام نہیں کیا'

فوٹو: رپورٹر
فوٹو: رپورٹر

سابق قومی فٹبال کوچ ناصر اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان فٹبال فیڈریشن ( پی ایف ایف) کی نارملائزیشن کمیٹی( این سی) کے گزشتہ چار سالہ دور میں قومی فٹبال کے کسی شعبے میں کسی قسم کی کوئی ترقی نہیں ہوئی۔

کراچی پریس کلب میں میڈیا سے بات کرتے ہوئےسابق قومی فٹبال کوچ ناصر اسماعیل نے کہا کہ فٹبال فیڈریشن کیلئے انتخابات کا روڈ میپ بھی نہیں دیا گیا ،گزشتہ ادوار میں بند کیے گئے قومی ڈپارٹمنٹس کی ٹیموں کی بحالی کیلئے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے گئے، این سی پر قابض لوگوں نے 44 کروڑ روپے کی رقم ہضم کرلی اور ڈکار بھی نہیں لی، ابھی یہ فیفا اور اے ایف سی مزید کروڑوں روپے کی ڈیمانڈ کر رہےہیں۔

کراچی پریس کلب میں ان کے ہمراہ ایف اے لیول ون ڈی سرٹیفائیڈ کوچ محمد شکیل اور کراچی ریلوے کے شہزاد چمن بھی موجود تھے۔

 ناصر اسماعیل نے کہا کہ نارملائزیشن کمیٹی کے گزشتہ چا ر سالہ دور میں قومی فٹبال کے کسی بھی شعبے میں معمولی سی بھی ترقی نہیں ہوئی۔ این سی کے عہدوں پر قابض افراد نے فیفا کی جانب سے ملنے والی چوالیس کروڑ روپے کی رقم اپنے اور صرف ساٹھ لوگ جن میں تین ویمن اور تین مینز کھلاڑی شامل تھے ان پر خرچ کی ،اس کا حساب کتاب لیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریفریز اور کوچز کے شعبے میں کوئی ڈویلپمنٹ نہیں ہوئی، نیشنل ویمن ٹیم کے کوچ کے معیار پر پورا نہ اترنے والے کوچز کا انتخاب کیا گیا۔ نیشنل چیلنج کپ کیلئے نان پروفیشنل اسٹاف کا انتخاب کیا گیا جبکہ این سی کی جانب سے قائم کیا جانے والا موبائل پروگرام 24 کروڑ عوام کیلئے ایک مذاق سے کم ثابت نہ ہوا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ فیفا کنکٹ سسٹم کلب رجسٹریشن کیلئے ایک ٹائم گیننگ پراسس ہے اور ہانگ کانگ کے علاوہ کسی ملک میں جاری نہیں ہے۔ این سی نے گزشتہ چار سالوں میں فیفا کے مینڈیٹ کا مذاق اڑایا ہے اور کوئی انتخابی روڈ میپ نہیں دیا۔ 

ناصر اسماعیل کا کہنا تھا کہ نیشنل ویمنز چیمپئن شپ کے چالیس سے پچاس لاکھ روپے ٹیموں کے بقایا ہیں وہ اب تک کسی ٹیم کو ادا نہیں کیے گئے، اس کے علاوہ عرصے سے بند ڈپارمنٹس کی ٹیموں کی بحالی کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا گیا۔

مزید خبریں :