بلاگ
Time 03 فروری ، 2023

سانحہ پشاور اور ہم

اے پی ایس حملے کے بعد پشاور کی مسجد میں پیش آنے والا سانحہ نہایت بڑا اور انتہائی افسوس ناک ہے۔ جس میں ایک سو سے زائد افراد شہید اور اتنے ہی زخمی ہوئے۔ یہ سب کسی کے بیٹے، شوہر، بھائی اور والد تھے۔

 مجھ سمیت پوری قوم اس درد ناک سانحہ پر افسردہ اور شہید و زخمی ہونے والوں کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ میں جانتا ہوں کہ کسی پیارے کے اس دنیا سے جانے کا غم کتنا بڑا اور نہ ختم ہونے والا ہوتا ہے۔ یہ ایسا غم ہے کہ الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا نہ ہی کوئی اس کا اندازہ لگا سکتا ہے۔

 یہ بس وہی جانتے ہیں جو اس غم اوردکھ سے دو چار ہوئے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ کریم اس سانحہ میں شہید ہونے والوں کی مغفرت اور ان کے درجات بلند فرمائے اور زخمیوں کو جلد صحت یابی اور زندگی عطا فرمائے۔ میری دعا کوہاٹ میں کشتی کے حادثے میں شہید ہونے والے بچوں کیلئے بھی ہے کہ ا للہ کریم ان کو ان کے والدین کیلئے بروز قیامت بخشش کا ذریعہ بنا دے۔ اس حادثہ میں شہید ہونے والے بچے دین کی تعلیم حاصل کرنے گھروں سے نکلے تھے۔ یہ بچے معصوم تھے۔ وہ تو جنت کے پرندے بن گئے۔ اللہ کریم سانحہ پشاور کے شہدا او رکوہاٹ کشتی حادثہ میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین اور تمام لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔(آمین)

دہشت گردی کے عفریت نے ایک بار پھر وطن عزیز میں پنجے گاڑنے شروع کر دیے ہیں۔ میں نے اس سال کے آغاز میں علم الاعداد کے حوالے سے لکھے گئے اپنے کالم میں عرض کیا تھا کہ موجودہ سال پاکستان کیلئے مشکل سال ہو سکتا ہے۔ معاشی صورتحال خراب اور مہنگائی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ علاوہ ازیں سال رواں میں ملک میں حادثات، قتل اور دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ اور ان واقعات میں انسانی جانوں کے ضیاع کا بھی امکان ہے۔ اس کے علاوہ بھی بعض دیگر معاملات مثلاً ملک کے مغربی اور مشرقی پڑوسی حکومتوں کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت اور اسرائیل وطن عزیز کو ہر طرح سے نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ پاکستان میں اب تک دہشت گردی کے جتنے بھی واقعات ہوئے ہیں ان سب میں بھارت ملوث ثابت ہوا ہے۔ چاہے ان واقعات کیلئے ٹی ٹی پی، بی آر ایل یا دیگر لوگ استعمال ہوئے ہوں لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت خود بہت بڑا دہشت گرد ہے اور پاکستان کے اندر دہشت گردی کرنے والوں کا سرپرست اور معاون ہے۔ 

اس کے ساتھ ساتھ ملک کے اندر بھی ایسے نمک حرام موجود ہیں جو کھاتے اس ملک کا ہیں رہتے اسی سرزمین پر ہیں لیکن اسی ملک کی جڑیں کاٹنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ایسے ہی اندرونی دشمن دہشت گردوں کے سہولت کار بنتے ہیں۔ ایسے میں بعض عقل کے اندھے کہتے ہیں کہ دہشت گردوں کی کمر توڑنےکے دعوے کرنے والے کہاں ہیں۔ ایسےلوگوں کو سمجھنا چاہئے کہ دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج نے جو کارروائیاں کی ہیں ان ہی کی وجہ سے دہشت گردوں کو پاکستان سے بھاگنا پڑا۔

 دہشت گردوں کی کمر توڑنے والی پاک فوج کے افسروں اور جوانوں نے اس کیلئے اپنی جانوں کے ندرانے پیش کئےہیں۔ پاک فوج ہمارا فخر ہے۔ ایسی بے سروپا باتیں کرنے والوں کو یہ نکتہ بھی سمجھنا چاہئے کہ ملک کے اندر کسی گروہ کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے جو ملک کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہو لیکن دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے۔ اور پاکستان میں تو واضح طورپر دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کی پشت پناہی کے ثبوت موجود ہیں ۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ ان واقعات میں ایسے لوگ استعمال ہوتے ہیں جن کی پاکستان نے ہمیشہ بھلائی اور خیر خواہی کی ہے یا وہ لوگ جن کا تعلق پاکستان سے ہوتا ہے وہ یہ نہیں سوچتے کہ کسی مسلمان اور ہم وطن کے خون کی کیا قیمت و اہمیت ہے۔

ایک طرف ملک میں معاشی مشکلات اور مہنگائی ہے۔ دوسری طرف دہشت گردی کے بڑھتے واقعات ہیں۔ لیکن اس تمام صورت حال سے بے نیاز بعض لوگ ملک میں سیاسی عدم استحکام پھیلا رہے ہیں۔ الیکشن الیکشن کا راگ الاپ رہے ہیں اور پاک فوج کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کررہے ہیں۔ ان کا مقصد ملک و قوم کی فلاح نہیں بلکہ اقتدار کا حصول ہے۔

 ان کی باتوں سے ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے چند مہینے پہلے تک ساڑھے تین سال حکومت نہیں کی ہےاور اب اگر حکومت ملی تو وہ دودھ اور شہد کی نہریں بہا دیں گے۔ موجودہ صورتحال ان لوگوں کے نامناسب اقدامات کا ہی تو نتیجہ ہے۔ اس وقت جو ملکی حالات ہیں ان میں الیکشن کا تصور ہی غلط و نامناسب ہے۔ بلکہ یہ واویلا ملک و قوم کے ساتھ نہ صرف مزید ظلم بلکہ مشکلات میں اضافے کا موجب ہو گا۔ یہ اتحاد و یگانگت کا وقت ہے۔اس لئے ذاتی و سیاسی مفادات چھوڑ کر ملک و قوم کی بہتری کیلئے سوچنا چاہئے۔ ایسے نامعقول مطالبات کو نہ تو تسلیم کیا جا سکتا ہے نہ ایسا ممکن ہو سکے گابلکہ جو ہو گا وہ ملک و قوم کی بہتری کیلئے ہو گا۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔