08 مارچ ، 2023
بھارتی اداکار نواز الدین صدیقی اور ان کی سابق اہلیہ کے درمیان ان دنوں بچوں کی کفالت، اخراجات کی ادائیگی ، جائیداد و دیگر معاملات پر تنازع چل رہا ہے۔
آئے دن نواز الدین صدیقی اور ان کی اہلیہ عالیہ ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے ہیں جو میڈیا کی زینت بن رہے ہیں۔
گزشتہ دنوں نواز الدین صدیقی کی سابقہ اہلیہ عالیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ نواز نے بچوں سمیت گھر سے نکال دیا ہے، اس کے علاوہ عالیہ نے نواز اور ان کے خاندان پر کیس بھی کرائے تھے۔
اس کے بعد نواز الدین صدیقی نے اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’میں خاموشی کی وجہ سے ہر بار غلط ثابت ہوا، اتنے دن سے اس لیے چپ تھاکہ یہ سارا تماشہ کہیں نا کہیں میرے بچے لازمی پڑھتے۔‘
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اور پریس نے یکطرفہ مؤقف اور ویڈیوز کے ذریعے میری کردار کشی کرکے لطف اٹھایا گیا لیکن سب کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں اور عالیہ پچھلے کئی سال سے ایک ساتھ نہیں رہتے اور ہمارے درمیان طلاق ہوچکی ہے لیکن ہم بچوں کیلئے آپس میں جڑے ہوئے تھے۔
ان کا کہنا تھاکہ میرے بچے 45 دن سے دبئی میں اسکول سے غیر حاضر ہیں جس پر اسکول کی جانب سے مسلسل مجھے پیغامات بھیجے جا رہے ہیں جبکہ میرے بچوں کو ان کی والدہ نے بھارت میں یرغمال بنایا ہوا ہے۔
نواز الدین کا کہنا تھاکہ میں سابقہ اہلیہ کو بچوں کی اچھی پرورش کیلئے پچھلے 2 سال سے ہر ماہ 10 لاکھ بھارتی روپے دیتا رہا ہوں اور جب وہ بچوں کے ساتھ دبئی نہیں گئی تھی تب بھی میں اسے 5 سے 7 لاکھ روپے ماہانہ دیتا تھا جس میں اسکول فیس، میڈیکل اور سفر کے اخراجات شامل نہیں ہیں۔
اب اس معاملے پر پاکستانی اداکار فیروز خان کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ فیروز خان نے نواز الدین صدیقی کی ٹوئٹر پوسٹ پر لکھا ’اپنے پسندیدہ اداکار کیلئے بہت ساری نیک تمنائیں بھیج رہا ہوں۔‘
تاہم ٹوئٹر صارفین کی جانب سے کی جانے والی شدید تنقید کے بعد فیروز خان نے اپنی ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی۔
خیال رہے کہ فیروز خان پر ان کی سابق اہلیہ علیزے سلطان بھی جسمانی تشدد کا الزام عائد کرچکی ہیں اور بچوں سے ملاقات اور حوالگی کے حوالے سے کیس عدالت میں چل رہا ہے۔