Time 08 مارچ ، 2023
کھیل

لاہور قلندرز کے بعد کسی اور فرنچائز میں جانے کا دل نہیں چاہتا: زمان خان

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی  ٹیم لاہور قلندرز میں شامل نوجوان فاسٹ بولر زمان خان کا کہنا ہے کہ لاہور قلندرز کا حصہ بننے کے بعد کسی اور فرنچائز میں جانے کا دل نہیں چاہتا۔

جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے  انہوں نے کہا کہ قلندرز کا ماحول بہت انجوائے کررہے ہیں، ٹیم میں فیملی جیسا ماحول ہے، اگر شکست بھی ہو تو یہ نہیں لگتا کہ میچ ہارے ہیں اور ٹیم ایک دوسرے کے حوصلے بلند کرتی ہے تاکہ آئندہ کیلئے اچھا ہوسکے۔

زمان خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قومی ٹیم اور پشاور زلمی کے کپتان بابر اعظم کی وکٹ لینا چاہتا ہوں، اب تک موقع نہیں ملا لیکن آگے آنے والے میچز میں بابر کی وکٹ لینے کی کوشش کروں گا۔

21 سالہ زمان خان گزشتہ برس لاہور قلندرز کے اسکواڈ کا حصہ بنے اور فرنچائز کو پہلی مرتبہ پی ایس ایل چیمپئن بنانے میں اہم کردار ادا کیا، گو کہ زمان اس سے قبل ناردرن ریجن کی جانب سے پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز کھیل چکے تھے لیکن قلندرز کی جانب سے کھیل کر ہی وہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے۔

میرپور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے فاسٹ بولر کا کہنا ہے کہ لاہور قلندرز کے اسکواڈ میں حارث رؤف اور شاہین آفریدی جیسے بولرز کا ساتھ ہے جس پر وہ بہت خوش ہیں، ان دونوں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے، کبھی کچھ پوچھ لیتا ہوں اور کبھی دیکھ کر ہی سیکھ لیتا ہوں، اچھا لگتا ہے کہ جب دو ٹاپ بولرز آپ کے ساتھ ہوں۔

زمان خان نے کہا کہ ڈیتھ اوورز کی بولنگ بہتر کرنے کیلئے محنت کررہا ہوں، سیزن ختم بھی ہوجائے تو پریکٹس کا سلسلہ جاری رہتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وہ نئے اور پرانے گیند سے یارکرز، سلوور اور سلو باؤنسرز کرانے کی پریکٹس کرتے ہیں۔

ایک سوال پر نوجوان بولر نے کہا کہ جب کم عمری میں ٹیپ بال کرکٹ کھیلا کرتے تھے تو اس وقت شاہد آفریدی اور شعیب اختر آئیڈیل تھے اور خواہش ہوا کرتی تھی کہ ان کی طرح پاکستان کی نمائندگی کریں، ملنگا کی بولنگ کو دیکھ کر بھی بہت کچھ سیکھا ہے اور ان جیسا ہی ایکشن بنایا۔

زمان خان نے کہا کہ اب کسی اور کی ویڈیو دیکھنے کی ضرورت نہیں کیونکہ جب سے شاہین آفریدی کی رہنمائی ملی ہے انہیں کسی اور سے کچھ پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی، جو رہنمائی چاہیے وہ شاہین آفریدی سے پوچھ لیتے ہیں، قلندرز کے کپتان نے انہیں بہت گائیڈ کیا ہے جس سے بولنگ کافی بہتر ہوئی ہے۔

مزید خبریں :