پاکستان
Time 01 اپریل ، 2023

سزا یافتہ مفرور فیصلے کر رہا، قوم کھڑی نہ ہوئی تو ملک رہنے کے قابل نہیں رہے گا: عمران

مجھے خطرہ ہے یہ اکتوبر میں بھی الیکشن نہیں کرائیں گے، یہ انتظار کررہے ہیں کہ مجھے پکڑلیں یا نااہل کردیں تب الیکشن کرائیں گے: عمران خان کا ویڈیو خطاب— فوٹو: اسکرین گریب
مجھے خطرہ ہے یہ اکتوبر میں بھی الیکشن نہیں کرائیں گے، یہ انتظار کررہے ہیں کہ مجھے پکڑلیں یا نااہل کردیں تب الیکشن کرائیں گے: عمران خان کا ویڈیو خطاب— فوٹو: اسکرین گریب

سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سزا یافتہ مفرور لندن میں بیٹھ کر فیصلے کررہا ہے ، اگر قوم آئین اور قانون کے ساتھ نہ کھڑی ہوئی تو یہ ملک رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔

ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں عمران خان کا کہناتھاکہ تمام قانونی ماہرین کا جواب تھا کہ 90 دن میں الیکشن نہیں ہوتے تو آئین کی خلاف ورزی ہے، سب لوگ ایک چیز سمجھتے ہیں معاشی بحران سے ملک نیچے جارہا ہے، منہگائی کا یہ حال ہے کہ آٹے کے حصول کے لیے لوگ مرر ہے ہیں، جب تک الیکشن سے سیاسی استحکام نہیں آتا معیشت نہیں اٹھے گی۔

انہوں نے کہا کہ اب یہ کہہ رہے ہیں سپریم کورٹ کے بینج نے فیصلہ کیا تو ہم مانیں گے نہیں، جب آپ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانیں گے تو اس کا مطلب کیا ہے؟ جب فیصلہ آپ کے حق میں ہو تو ٹھیک اور نہ ہو تو نہیں ماننا، ان کو ڈر ہے کہ یہ پنجاب اور سندھ میں ہار رہے ہیں تو فیصلہ قبول نہیں کررہے، یہ لوگ الیکشن سے خوفزدہ ہیں اس ڈر سے کہہ رہے ہیں کہ عدالت کافیصلہ نہیں مانیں گے۔

سابق وزیراعظم کا کہناتھاکہ ان ہی ججز نے ہمارے خلاف فیصلہ دیا تھا، میں نے الیکشن کا اعلان کیا اس پر سپریم کورٹ نے سوموٹو ایکشن لیا، اس سوموٹو ایکشن میں فیصلہ ہمارے خلاف آیا، مجھے تکلیف اس پر ہوئی کہ رات 12 بجے عدالتیں کھلیں، ایک آمر نے 90 دن میں الیکشن کا کہہ کر 11 سال حکومت کی۔

ان کا کہنا تھاکہ مجھے خطرہ ہے یہ اکتوبر میں بھی الیکشن نہیں کرائیں گے، یہ انتظار کررہے ہیں کہ مجھے پکڑلیں یا نااہل کردیں تب الیکشن کرائیں گے،  دنیا اور ملک کے عوام ان پر اعتبار نہیں کررہے ہیں، مجھے بتادیں اکتوبر تک الیکشن لیجانے سے پاکستان کو کیا فائدہ؟ سوائے اس کے کہ مجھے ہٹادیں پارٹی کو دبا دیں کوئی ایک فائدہ بتادیں اکتوبر میں الیکشن کا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ کیا اس نگراں حکومت کو اکتوبر تک بیٹھائیں گے؟ یہ نگراں حکومت جو کررہی ہے ماضی میں کسی نے نہیں کیا، شہبازشریف کی حکومت میں بھی چن کر وہ لوگ ہیں جوہمارے مخالف ہیں، جب سے ہماری حکومت گئی ہے ہمارا میڈیا بلیک آؤٹ کیا گیا، اب یہ سوشل میڈیا پر ہمارے خلاف بلیک آؤٹ کی کوشش کررہے ہیں، اس لیے یہ ہمارے سوشل میڈیا کارکنوں کو اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 90 دن میں الیکشن قانون اورآئین کہتا ہے، ہم نے اپنی اسمبلیاں قانون کے اسی شق کو دیکھتے ہوئے توڑیں، اگر آپ آئین سے باہر نکلیں گے تو قانون ختم ہوجاتا ہے، سزا یافتہ مفرور لندن میں بیٹھ کر فیصلہ کررہا ہے کہ یہ مانیں گے اور یہ نہیں، سپریم کورٹ کے ان ججوں کا ہم احترام کرتے ہیں، نوازشریف کو میں جانتا ہوں یہ پیسے دے کر لوگوں کو خریدتے ہیں، ان کی پوری کوشش ہے کہ مجھےباہر رکھیں تاکہ ان کا این آر او بچ جائے۔

ان کا کہناتھاکہ یہ وہ وقت ہے اگر قوم آئین اور قانون کے ساتھ نہ کھڑی ہوئی تو یہ ملک کو اس نہج پر لیجائیں گے جورہنے کے قابل نہیں ہوگا، ہم سب کو آئین اور قانون کے لیے سڑکوں پر نکلنا چاہیے ، سب کو کہتا ہے یہ حقیقی آزادی کے لیے جہاد ہے۔

مزید خبریں :