10 اپریل ، 2023
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق چیف سلیکٹر محمد وسیم نے پی سی بی کی سینئرز کو آرام دینے کی تجویز کی حمایت کی جب کہ طریقہ کار کی مخالفت کردی۔
محمد وسیم نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئے ٹیلنٹ کو چانس یا سینئرز کو آرام دینے کا موقع ہوم سیریز ہوتی ہے، نیوزی لینڈ کی سیریز کا معلوم تھا، اندازہ تھا کہ اہم پلیئرز نہیں ہوں گے، یہاں موقع بنتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شارجہ کی کنڈیشن میں فل اسٹرینتھ افغانستان کے خلاف تمام نوجوان بھیجنا ٹھیک نہ تھا، جونیئرز کے ساتھ کچھ سینئرز کو کھلانا بھی ضروری ہوتا ہے۔
سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ صائم اور حارث جب بابر کے ساتھ اس کی رہنمائی میں کھیلتے توفرق تھا، اگر بابر نہیں تو رضوان، اگر یہ دونوں نہیں تو فخر کو ٹیم کے ساتھ ہونا ضروری تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک ساتھ چار پانچ کو نہیں، دو یا تین کو ریسٹ کراتے تو بہتر ہوتا،فطری بات ہے کہ جب سینئرز واپس آئیں گے تو جونیئرز کو جگہ چھوڑنا پڑے گی، ایک دو میچ پر کسی پلیئر کو جج کرلینا اس کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔
محمد وسیم کا کہنا تھا کہ میرے وقت میں عماد اور نواز میں مقابلہ تھا، نواز کی پرفارمنس بہتر تھی، عماد نے اس بار اچھی بیٹنگ کی جو کافی خوش آئند بات ہیں، ڈیٹا کی بنیاد پر سلیکشن سے ہمیں فائدہ ہوا تھا، آہستہ آہستہ پاکستان کرکٹ میں ڈیٹا کے استعمال کو اہمیت دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عامر کو واپس آنا ہے تو ریٹائرمنٹ واپس لے اور ڈومیسٹک میں پرفارم کرے، فاسٹ بولنگ میں کافی اچھا مقابلہ ہے، عامر کو محنت اور پرفارم کرنا ہوگا،جن پلیئرز پر انویسٹ کیا ہے، ان کو ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے۔
محمد وسیم کا کہنا تھا کہ اے ٹیم کے دوروں کی ہمیشہ ضرورت ہوتی ہے، زمبابوے کے ساتھ اے ٹیم کی سیریز سے ڈیولپمنٹ کا مقصد حاصل نہیں ہوگا، ڈیولپمنٹ کے لیے ضروری ہے انگلینڈ لائنرز، آسٹریلیا اے کی ٹیم سے مقابلہ کرایا جائے، اے ٹیم کے دورے ضرور ہوں، لیکن اس کا مقصد حاصل کرنا بھی اہم ہے۔