Time 25 اپریل ، 2023
کھیل

نیوزی لینڈ سے سیریز نہ جیت پانے پر قومی ٹیم کے کوچ نے کیا کہا؟

آخری میچ میں بیٹنگ مناسب تھی مگر بولنگ اور فیلڈنگ نے مایوس کیا، اگر ایسے ہی مایوس کرتے رہے تو جیت مشکل ہوجائے گی: بریڈبرن/ فوٹو جیونیوز
آخری میچ میں بیٹنگ مناسب تھی مگر بولنگ اور فیلڈنگ نے مایوس کیا، اگر ایسے ہی مایوس کرتے رہے تو جیت مشکل ہوجائے گی: بریڈبرن/ فوٹو جیونیوز

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ گرانٹ بریڈبرن نے کہا ہےکہ ہم چاہتے ہیں کہ ٹیم کی ہر پوزیشن پر دو کھلاڑیوں میں مقابلہ ہو کیونکہ انٹرنیشنل کرکٹ میں کسی بھی پلیئر کو ریلیکسڈ نہیں ہونا چاہیے۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بریڈ برن نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ایک مشکل فارمیٹ ہے، اس میں جیت کیلئے اپنا ’اے گیم‘ دینا ضروری ہے، ہمارے پاس لاہور میں ہی سیریز جیتنے کا موقع تھا لیکن تیسرے میچ میں وکٹیں گنوادیں جب کہ پانچویں ون ڈے میں بھی ایسا ہوا اور ہم نے شاید 15 یا 20 رنز کم بنائے۔

انہوں نےکہا ٹی ٹوئنٹی سیریز کے دوران ہمارے لیے کافی چیزیں سامنے آئی ہیں، اس وقت پاکستان کا اسکواڈ کافی بیلنسڈ ہے، موجودہ پاکستان ٹیم گزشتہ ایشیاکپ اور ورلڈکپ سے زیادہ بیلنسڈ ٹیم ہے، ہماری ٹیم چیمپئنز کی ٹیم ہے مگر ابھی ایک چیمپئن ٹیم نہیں بنی۔

کوچ کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ ہم کسی بھی حریف کو کمزور نہ تصور کریں، یہ سوچ کر کہ فل گیندیں کراتے جانے سے سامنے والا مس کردے گا غلط ہے، نیوزی لینڈ ایک بہت تگڑی ٹیم ہے، آپ جس حریف کے خلاف بھی کھیل رہے ہوں، آپ کو اپنا بہترین گیم دینا ہے، آخری میچ میں بیٹنگ مناسب تھی مگر بولنگ اور فیلڈنگ نے مایوس کیا، اگر ایسے ہی مایوس کرتے رہے تو جیت مشکل ہوجائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری نظر میں ہماری بولنگ کو دیکھ کر 190 رنز مناسب ٹوٹل تھا، ہم نے ڈیتھ اوورز میں بہتر بیٹنگ نہیں کی، 15 یا 20 رنز اور ہوتے تو نتیجہ مختلف ہوتا،بولنگ میں بھی ہم مواقع کا ٹھیک طرح فائدہ نہ اٹھا سکے۔

گرانٹ بریڈبرن کا کہنا تھا کہ اب آنے والے پانچ ون ڈے میچز ہمارے لیے کافی اہم ہیں، اس سیریز میں ہمارے پاس اپنے ون ڈے کے پلان پر کام کرنے کا اچھا موقع ہوگا، مکی آرتھر کے ساتھ پلان پر بات ہوئی ہے کہ ون ڈے میں کیا کرنا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ٹیم کی ہر پوزیشن پر دو کھلاڑیوں میں مقابلہ ہو کیونکہ انٹرنیشنل کرکٹ میں کسی بھی پلیئر کو ریلیکسڈ نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پانچ ون ڈے میچز میں بھی بینچ اسٹرینتھ کو موقع دیں گے، پلاننگ میں صرف ڈیٹا کو نہیں، حقائق کو بھی ذہن میں رکھتے ہیں،اگر ایشیاکپ اور ورلڈ کپ جیتنا ہے تو آپس کا مقابلہ بھی تگڑا کرنا پڑے گا، گزشتہ ایک سال جس طرح کھیلے ہیں اس سے ٹاپ ٹیم نہیں بنے ہیں، اگر اس ہی انداز سے کھیلے تو ہم دوسرے یا تیسرے نمبر پر ہی رہیں گے، ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ ایشیاکپ اور ورلڈکپ جیتنے کیلئے کس برانڈ کی کرکٹ کھیلنی ہے۔

مزید خبریں :