Time 25 جون ، 2025
صحت و سائنس

ایسی آسان عادات جو دماغ کو ہمیشہ جوان رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں

ایسی آسان عادات جو دماغ کو ہمیشہ جوان رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں
دماغ کو ہر عمر میں تیز رکھنا زیادہ مشکل نہیں / فائل فوٹو

عمر کے ساتھ ہر فرد کے دماغ میں تبدیلیاں آتی ہیں اور ذہنی افعال بھی تبدیل ہوتے ہیں۔

عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ تنزلی کا شکار ہونے لگتا ہے اور اس کا نتیجہ بڑھاپے میں الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے۔

مگر کچھ عادات عمر بڑھنے کے ساتھ ذہن کو بھی تیز بنانے میں مدد فراہم کرتی ہیں جس سے ذہنی تنزلی کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

ان عادات کے ذریعے آپ عمر بڑھنے کے باوجود دماغی افعال کو مستحکم رکھنے میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔

ان کو اپنا کر دماغ کو متحرک کرنا ممکن ہوتا ہے جس سے دماغی افعال میں ڈرامائی بہتری آتی ہے۔

اپنی مجموعی صحت کا خیال رکھیں

اگر جسم صحت مند ہوگا تو دماغ بھی صحت مند ہوگا۔

ماہرین کے مطابق جب آپ کی عمر 20 سال ہوتی ہے اور آپ رات کو کم وقت تک سوتے ہیں اور ناقص غذا کا استعمال کرتے ہیں، تو ہر گزرتے سال کے دوران جسم کے ساتھ دماغی صحت بھی متاثر ہوگی۔

اس کے برعکس اچھی نیند اور غذا سمیت صحت کا خیال رکھنے سے درمیانی عمر میں جسم اور دماغ دونوں صحت مند ہوں گے۔

تمباکو نوشی سے گریز

تمباکو میں متعدد ایسے کیمیکلز ہوتے ہیں جو دماغ کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ تمباکو نوشی سے ذہنی تنزلی اور ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر آپ اپنے دماغ کو نقصان پہنچاتے چاہتے ہیں تو زیادہ تمباکو نوشی شروع کردیں تو اسے جوان رکھنا چاہتے ہیں تو اس لت سے ہمیشہ کے لیے پیچھا چھڑا لیں۔

ہفتے میں 3 بار ورزش کریں

ورزش کرنے سے جسم کے ساتھ ساتھ دماغ کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

ورزش کرنے سے سوچنے اوردلائل پیش کرنے جیسی صلاحیتیں بہتر ہوتی ہیں کیونکہ جسمانی سرگرمیوں سے دماغ کے لیے خون کا بہاؤ بڑھتا ہے۔

اس مقصد کے لیے ہفتے میں 3 بار کم از کم 30 منٹ کی معتدل ورزش بہتر ہوتی ہے۔

اب آپ تیز رفتار سے چہل قدمی کریں، جاگنگ، سوئمنگ یا سائیکل چلائیں، سب سے دماغ کو فائدہ ہوتا ہے۔

ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے کی مشق کریں

کچھ تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ زندگی میں جسمانی طور پر متحرک رہنے سے دماغی صحت کو فائدہ ہوتا ہے اور وہ عمر بڑھنے کے باوجود جوان رہتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے کی ورزشوں کو معمول بنانے سے جسمانی توازن بہتر ہوتا ہے۔

یہ ورزشیں ایسے کیمیکل کو دماغ میں خارج کرتی ہیں جو اس کی صحت کو بہتر بناتا ہے اور دماغی تنزلی کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

اچھی غذا کا انتخاب

سرخ گوشت اور چکنائی کا استعمال کم کریں جبکہ پھلوں، سبزیوں، گریوں، مچھلی اور زیتون کے تیل کا استعمال زیادہ کریں۔

خوراک میں صحت کے لیے مفید غذا کا استعمال دماغ کو صحت مند بناتا ہے۔

زیادہ چکنائی اور چینی والی غذاؤں کے استعمال سے دماغی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

کافی یا چائے کی بجائے پانی کا استعمال زیادہ کریں

ہمارا دماغ پانی کی کمی سے بہت زیادہ متاثر ہوتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس کے مطابق جسم میں پانی کی معمولی کمی سے بھی متعدد دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پانی کی کمی سے چڑچڑے پن کا سامنا ہوتا ہے جبکہ توجہ مرکوز کرنا مشکل ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں مناسب مقدار میں پانی پینے سے دماغی افعال کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔

نیند کا خیال رکھیں

جب آپ نیند کی کمی کے شکار ہوتے ہیں تو دماغ کے لیے ایک عام کام بھی بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

نیند کی کمی کے شکار ہونے پر توجہ مرکوز کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے جبکہ یادداشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تو اچھی دماغی صحت کے لیے روزانہ 7 سے 9 گھنٹے نیند ضروری ہوتی ہے۔

تناؤ سے بچنے کی کوشش کریں

تناؤ اور فکرمندی نیند کو متاثر کرنے والے عناصر ہیں جس سے دماغی صحت پر بھی منفی اثرت مرتب ہوتے ہیں۔

تو اپنی دلچسپی کی چیزوں پر توجہ مرکوز کرنے سے تناؤ سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

فون کے استعمال کی حد مقرر کریں

موجودہ عہد میں اسمارٹ فونز کا استعمال بہت زیادہ ہوچکا ہے مگر یہ عادت بھی دماغ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

درحقیقت آن لائن تفصیلات یا خبروں پر انحصار کرنے سے یادداشت متاثر ہوتی ہے۔

اسی طرح سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو وقت ضائع کرنے کی بجائے سماجی تعلقات بنانے کے لیے استعمال کریں۔

تحقیقی رپورٹس کے مطابق نئے دوست بنانے یا پرانے دوستوں سے رابطوں سے دماغی تنزلی کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

کچھ نیا سیکھیں

کھانے پکانے کی کوئی نئی ترکیب پڑھ کر اسے سیکھنے کی کوشش کرنا یا کسی نئے لفظ کا مطلب سمجھنا یا اپنے دفتر جانے کے لیے نیا راستہ اختیار کرنا، ان سب سے دماغی صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔

روزمرہ کے معمولات سے ہٹ کر کچھ نیا کرنا دماغ کو متحرک کرتا ہے اور دماغی افعال بہتر ہوتے ہیں۔

اسی طرح تحقیقی رپورٹس میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ایک سے زائد زبانیں بولنے سے عمر بڑھنے کے باوجود دماغی تنزلی کا خطرہ کم ہوتا ہے اور دماغی افعال بہتر ہوتے ہیں۔

تو نئی زبان سیکھنے سے بھی دماغ کی اچھی ورزش ہو جاتی ہے۔

گھر سے باہر نکلیں

فطری مناظر سے ہمارے ذہن کو سکون پہنچتا ہے اور تناؤ میں کمی آتی ہے، درحقیقت صرف کھڑکی سے باہر دیکھنے سے بھی یہ فائدہ ہو سکتا ہے۔

جب آپ گھر سے باہر وقت گزارتے ہیں تو دماغ کو روزمرہ کی مصروفیات کے دباؤ سے بچنے کا موقع ملتا ہے جس سے اس کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر ہو جاتی ہے۔

معمولات میں تبدیلی لائیں

روزانہ ایک ہی ناشتہ کھانے میں کوئی برائی نہیں یا ایک ہی راستے سے دفتر جانے سے بھی کوئی نقصان نہیں ہوتا۔

انسان عادات کو اپناتے ہیں اور ان سے پیچھا چھڑانا پسند نہیں کرتے، مگر کبھی کبھار کچھ نیا کرنا دماغ کے لیے بہترین ہوتا ہے۔

ہفتے میں ایک بار معمولات میں تبدیلی سے دماغ کی کچھ نیا سیکھنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :