22 مئی ، 2023
شمالی وزیرستان میں پاک افغان بارڈ کے قریب واقع قائداعظم پرائمری پبلک اسکول کے طلبہ و طالبات اُردو اور انگریزی میں تقاریر کرنے کے قابل بن گئے۔
تحصیل غلام خان گاؤں سرگلی بنگیدار میں بدامنی کی بناء پر 6 سال تک بند اسکول 6 ماہ قبل فعال ہوا۔
سرکاری حکام کے مطابق میجر جنرل محمد نعیم اختر نے دور دراز علاقے کے دورے کے بعد بچوں کی قابلیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے 6 ماہ قبل اس اسکول کو فعال بنایا تھا۔
اسکول میں پاک آرمی کی طرف سے 3 گریجویٹ اساتذہ نے بچوں کو پڑھانےکا سلسلہ شروع کیا۔
قائداعظم پرائمری اسکول میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں محمد نعیم اختر نے کہا کہ گاؤں والوں کی یقین دہانی،تعلیم کی افادیت پر دیے جانے والے لیکچرز اور یکے بعد دیگرے جرگوں کی بدولت جس میں والدین سےبچوں کو روزانہ کی بنیادوں پر خاص طور پر بچیوں کو اسکول بھیجنے کا وعدہ لیا گیا، آج اسکول میں طلبہ و طالبات کی تعداد 80 تک پہنچ چکی ہے،اسکول میں زیر تعلیم بچوں میں 46 فیصد بچیاں بھی پڑھنے آتی ہے۔
تقریب کے موقع پر بچوں نے اُردو اور انگریزی زبان میں تقاریر اور گفتگو کرکے سب کو حیران کردیا، ہونہار طلبہ و طالبات اُردو اور انگریزی زبان میں تقاریر کے ذریعے داد وصول کرتے رہے۔
قائد اعظم پرائمری پبلک اسکول کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ وہ بچیوں کی تعلیم پر خاص توجہ دیتے ہیں۔
اعلیٰ تعلیمی معیار کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ ان بچوں کو خیبر پختونخوا حکومت کے تعلیمی نظام کے مطابق کتابیں،کاپیاں، اسٹیشنری، یونیفارم،کھیلوں کا سامان بھی مہیا کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ اسکول میں پرچوں کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے جبکہ بچوں کے والدین کے لیے پیرنٹس ٹیچر میٹنگ کا بھی اجراء کیاجاتا ہے۔
قائد اعظم پرائمری اسکول میں بچوں کے لیےکھیلوں کے مواقع بھی میسر ہیں جبکہ بچوں کے ذہنوں کو شدت پسندی جیسے ناسور سے فاصلے پر رکھنے کیلئے فراغت کے دنوں میں اسکول میں خصوصی آرٹس کلاس کا انتظام کیاجاتا ہے۔
عمائدین علاقہ اور بچوں کے والدین کا کہنا ہے اگر اسی طرح علاقے میں موجود دیگر غیر فعال تعلیمی ادارے بھی فعال کیےجائیں تو یہاں نہ صرف خواندگی کی شرح میں اضافہ ہوگا بلکہ بچے شدت پسندی جیسی لعنت سے بھی دور ملک و قوم کا نام اور مستقبل روشن کرسکیں گے۔
تقریب کے موقع پر میجر جنرل محمد نعیم اختر نے طلبہ کی قابلیت کو سراہتے ہوئے انعامات کی صورت میں داد دی۔
سرکاری حکام کے مطابق شمالی وزیرستان میں ایک ہزار کے قریب سرکاری تعلیمی ادارے موجود ہیں تاہم ان میں بیشتر پرائمری اور مڈل اسکول خصوصاً گرلز اسکول غیر فعال ہیں جن کی بحالی کی کوششیں جاری ہیں۔