07 جون ، 2023
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سابق اینٹی کرپشن چیف اور دہلی پولیس کے سابق کمشنر نیرج کمار نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ میں کرپشن کا بازار گرم ہے۔
ہنسی کرونیے سمیت بی سی سی آئی میں متعدد کرپشن اسکینڈلز کی تحقیقات کرنے والے سابق پولیس چیف نے بی سی سی آئی کا کچا چٹھاکھول کر رکھ دیا۔
نیرج کمارنے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) فنانشل ماڈل میں بھارت کو زیادہ حصہ دینے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔
آئی سی سی کے اس نئے فنانشل ماڈل میں بھارت کو 38 فیصد حصہ ملنے کا امکان ہے۔
اس حوالے سے نیرج کمار نے کہا کہ آئی سی سی ایسے بورڈکوکروڑوں روپے نہ دے جو اسے ضائع کرےگا اورکوئی احتساب بھی نہیں کرےگا، بی سی سی آئی میں احتساب نام کی کوئی چیز نہیں ہے، آئی سی سی کرپشن کے 50 کیسز کی تحقیقات میں 47 کا تعلق بھارت سے نکلتا ہے۔
نیرج کمار کا کہنا ہے کہ بطور اینٹی کرپشن چیف 3 سالہ دور میں اسپاٹ فکسنگ کا خطرہ سب سے زیادہ پایا، بی سی سی آئی کے خزانے میں ایسی رقم بھی ملی جن کے شواہد پیش نہیں کیے گئے، انگلینڈ اور آسٹریلیا سمیت کرکٹ بورڈز کو بھارت کوپیسے دینے میں محتاط رہنا ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بی سی سی آئی، آئی سی سی سے ملنے والی رقم کو کرکٹ کی ڈیولپمنٹ پر خرچ نہیں کرتا، رقم دینے سے پہلے بی سی سی آئی سے پوچھا جانا چاہیےکہ انہوں نےکرکٹ کے لیےکیا کام کیا ہے، افسوس کی بات ہے کہ اتنا امیر ہونے کے باوجود بی سی سی آئی نے رقم کی تقسیم کا کبھی احتساب نہیں کیا۔
سابق اینٹی کرپشن چیف نے کہا کہ ملک میں انفراسٹرکچر اورکھلاڑیوں کی ڈیولپمنٹ کا کام نہ ہونے کے برابر ہے، اس وقت بھارت میں چھوٹے لیول پر کرکٹ کی حالت افسوسناک ہے، بی سی سی آئی سے کرکٹ کے انفراسٹرکچر اور ڈیولپمنٹ کا پوچھیں توان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوگا۔
نیرج کمار نے کہا کہ اتنے بڑےملک میں صرف ایک کرکٹ اکیڈمی ہے جو اسپانسرز کے ذریعے چل رہی ہے، بی سی سی آئی نےابھی تک کرکٹ کےلیےکوئی بڑی اکیڈمی نہیں بنائی، بھارتی کرکٹ بورڈ تنظیمی لحاظ سے ایک ناکام ادارہ ہےجو سمجھ سے باہر ہے۔