15 جون ، 2023
کراچی میں میئر کے الیکشن کے موقع پر آرٹس کونسل کے باہر پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کےکارکنان آمنے سامنے آگئے۔
پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنان نے ایک دوسرے پر شدید پتھراؤ کیا، حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی کوششیں جاری ہیں، پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج بھی کیا گیا ہے۔
آرٹس کونسل کے باہرکھڑی متعددگاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور دونوں جانب سے متعدد افراد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
پولیس اور رینجرز نے دونوں پارٹیوں کے کارکنوں کو الگ کیا جس کے بعد آرٹس کونسل کے باہر صورتحال معمول پر آگئی اور مشتعل کارکنان منتشر ہوگئے۔
جماعت اسلامی کے کارکنان فوارہ چوک اور پیپلز پارٹی کے کارکنان شاہین کمپلیکس پر جمع ہوگئے، پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس شیلنگ کی تیاری کی جارہی ہے، واٹر کینن بھی آرٹس کونسل کے باہر پہنچ گئی ہے۔
الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان کا کہنا ہےکہ کسی نے حالات خراب کرنے کی کوشش کی تو کارروائی ہوگی، پولیس اور رینجرز کو بدامنی پھیلانے والوں کو گرفتار کرنےکی ہدایات دی ہیں۔
اعجاز انور چوہان کا کہنا ہےکہ الیکشن کمیشن کی واضح ہدایات ہیں کہ صورتحال پرامن رکھی جائے۔
مرتضیٰ وہاب 173 ووٹ لیکر میئرکراچی منتخب
خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب 173 ووٹ لے کر میئر کراچی منتخب ہوگئے ہیں۔
میئر کراچی کے لیے پیپلزپارٹی کے امیدوار مرتضیٰ وہاب اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم کے درمیان ہوا جس میں مرتضیٰ وہاب کو 173 ووٹ ملے جب کہ حافظ نعیم کو 160 ووٹ ملے، اس طرح مرتضیٰ وہاب 13 اضافی ووٹ لے کر میئر کراچی منتخب ہوگئے تاہم نتائج کا حتمی اعلان الیکشن کمیشن کرے گا۔
کراچی کے آرٹس کونسل آڈیٹوریم کوپولنگ اسٹیشن قرار دیا جہاں تقریباً 32 کے قریب ارکان نہیں پہنچے۔
پی ٹی آئی کے فردوس شمیم سمیت تین ارکان کو بکتر بند میں لایا گیا، اس دوران پولنگ اسٹیشن کے باہر پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنان جمع تھے، پولنگ اسٹیشن کے باہر دونوں جماعتوں کے کارکنان نے شدید نعرے بازی کی۔