25 جون ، 2023
سندھ اسمبلی کے 50 فیصد ارکان نے بجٹ سیشن کے دوران اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے ایک لفظ بولنے سے بھی گریز کیا۔
خیال رہے کہ سندھ اسمبلی میں 10جون کو مالی سال 24-2023 کا بجٹ پیش کیا گیا تھا۔
سندھ اسمبلی کے بجٹ سیشن کے دوان 168 میں سے 50 فیصد ارکان نے 5 ویں سال بھی خاموشی اختیارکیے رکھی اور کسی قسم کا مطالبہ یا تجویز ایوان میں پیش نہیں کی۔
پیپلز پارٹی کے99 میں سے48 ارکان نے اپنی حکومت کے بجٹ کے بارے میں کچھ بولنا ضروری نہیں سمجھا۔
پیپلزپارٹی کے 50 ارکان نے سیشن کے دوران 16گھنٹے 36 منٹ کی تقاریر سندھ اسمبلی میں کیں، مگر ساڑھے 7 گھنٹے کی تقاریر آئندہ مالی سال کے بجٹ کی خصوصیات اور رواں مالی سال کے بجٹ کی کامیابیوں کے ذکر کے بغیر تھیں۔
سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے لیےمیزانیے پر مجموعی طور پر 6 دن بحث جاری رہی جس میں قائد ایوان وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بھی ایک گھنٹہ 42منٹ تقریر کی۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل کی بجٹ تقریر اپنے محکمے کی حالیہ کارکردگی اور مستقبل کے اہداف پر مشتمل تھی جبکہ دیگر وزرا کی تقاریر میں سیاسی معاملات، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، 9 مئی، بلدیاتی الیکشن کے نتائج پر زیادہ زور دیا گیا۔
پیپلزپارٹی کے کئی ارکان سندھ اسمبلی ایسے بھی تھے جو صرف فریال تالپور کی تقریر و ظہرانے والے روز اجلاس میں آئے، جبکہ کچھ وزیراعلیٰ کی تقریر کے روز بجٹ اجلاس میں شریک ہوئے۔
موجودہ سندھ اسمبلی کے آخری اور 5 ویں بجٹ اجلاس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل سمیت دیگر 26 ارکان شریک نہیں ہوئے۔
پی ٹی آئی کے صرف 2 ارکان نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیا۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے 21 میں سے 20 ارکان بجٹ سیشن میں شریک ہوئے، جن میں سے 19 نے 7 گھنٹے 19منٹ تک مجموعی طور پر تقاریر کیں۔
متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے رکن اسمبلی عبدالرشید نے بجٹ پر تنقیدی گفتگو کرتے ہوئے کرپشن کا ذکر کیا، جبکہ مختلف اسکیموں سے متعلق ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے لیاری کے لیے اسکیموں کا مطالبہ کیا۔
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) سے تعلق رکھنے والی سندھ اسمبلی کی شعلہ بیان رکن نصرت سحر عباسی کئی ماہ سے بیرون ملک ہونے کے سبب بجٹ سیشن میں شریک نہیں ہوئیں۔
جی ڈی اے کے شکارپور سے منتخب رکن سندھ اسمبلی شہریار مہر نے سندھ اسمبلی کے بجٹ سیشن میں تقریر سے گریز کیا، حالانکہ وہ گزشتہ بجٹ اجلاسوں میں سب سے زیادہ مفصل اور اعدادوشمار کی بنیاد پر تقریر اور پیپلزپارٹی کی گورننس پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
مجموعی طور پر جی ڈی اے کے 14 میں سے 6ا رکان سندھ اسمبلی نے بجٹ اجلاس میں ایک گھنٹہ 56منٹ تقاریر کیں۔
تحریک لبیک کے تین میں سے 2 ارکان نے بجٹ سیشن میں شرکت کی اور 55 منٹ تقاریر کیں۔