02 جنوری ، 2013
اسلام آباد … سپریم کورٹ نے قائم مقام آئی جی پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک ہفتے میں رپورٹ دیں کہ توقیر صادق کو کس نے فرار کرایا، ایف آئی اے کل تک بتائے کہ توقیر صادق کو 2 پاسپورٹ کیسے جاری ہوئے اور انہیں منسوخ کرنے کیلئے از خود کارروائی کی جائے، ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ توقیر صادق کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رابطہ کیا جائے گا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف پر مشتمل 2رکنی بینچ نے اوگرا عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر لیگل کا کہنا تھا کہ توقیر صادق کی گرفتاری کیلئے انٹرپول کو ریڈ نوٹسز جاری کرنے کاجلد کہا جائے گا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ توقیر صادق کو ملک سے فرار کرانے کے ذمہ داروں کیخلاف ایکشن لینا پڑے گا۔ انہو ں نے قائم مقام آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ ایک ہفتے میں توقیر صادق کی گرفتاری کے بارے میں رپورٹ داخل کریں اور بتایا جائے کہ توقیر صادق کو فرار کرانے میں کون ملوث تھا اور کس کس نے مدد کی۔ اس سے پہلے قائم مقام آئی جی پنجاب ملک خدا بخش نے رپورٹ پیش کی کہ سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کے پاس 2 پاسپورٹ ہیں، وہ یو اے ای سے ہوتے ہوئے ڈھاکا اور پھر کھٹمنڈو روانہ ہو گئے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ جب ملک کی ایجنسیاں کسی ملزم سے بظاہر ملی ہوئی ہوں تو فیئر ٹرائل کیسے ہو گا، ایک شخص لوگوں کے خون پسینے کے 82 ارب کھا کر غائب ہے اور پولیس پکڑ نہیں پا رہی، ملک میں 8 سے 10 فیصد گیس چوری ہورہی ہے جس کا بوجھ عام صارف برداشت کرتا ہے۔ پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ کیس سے متعلق ریفرنس نومبر میں احتساب عدالت میں دائر کر دیا تھا، راولپنڈی کی احتساب عدالت میں ایڈمنسٹریٹو جج ہی دستیاب نہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ احتساب عدالت میں ایڈمنسٹریٹو جج کی تقرری میں تاخیر کی وجوہات آج ہی تحریری طور پر جمع کرائی جائیں اور اس کی نقل نیب پراسیکیوٹر کو بھی فراہم کی جائے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ وفاق جج ہی نامزد نہیں کرے گا تو احتساب بھی نہیں ہو سکے گا، لگتا ہے کہ نیب بھی توقیر صادق کو پکڑنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔