Time 16 جولائی ، 2023
پاکستان

آزادکشمیر میں اخروٹ کے جنگلات پراسرار بیماری سے متاثر

فوٹو: اسکرین شاٹ
فوٹو: اسکرین شاٹ

درجہ حرارت میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ ملک کے بالائی علاقوں کے قدرتی ماحول کے لیے خطرہ بن گیا، آزاد کشمیر کی وادی سیماری میں اخروٹ کے جنگلات ایک عجیب بیماری سے متاثر ہیں، کہیں مکڑی کے جال سا غلاف ہے تو کہیں تنے میں پراسرار سوراخ، ساون میں بھی خزاں کا منظر دکھائی دینے لگا ہے۔

یوں تو درختوں کو زمین کا زیور کہا جاتا ہے اور زیور کا رنگ روپ ہی دراصل زمین کی حالت زار کا آئینہ دار ہوتا ہے۔

موسموں کی اتھل پتھل نے جہاں زمین کو طوفانوں اور  سیلابوں کا شکار کردیا ہے وہیں زمین کے سینے پر موجود جنگلوں پر بھی موسمیاتی تبدیلیوں نے اپنا اثر دکھانا شروع کردیا ہے۔

زندگی سے خالی پتوں کی رگیں یوں درختوں کی شاخوں سے جھول رہی ہیں جیسے درخت کی خوراک کے ذمہ داروں کو کلائمٹ چینج نے تختہ دار پر کھینچ دیا ہو، کئی شاخوں پر مکڑی کے جال سا غلاف ہے تو کہیں تنے میں پراسرار سوراخ، اس ساری صورت حال میں درخت ساون میں بھی خزاں کا منظر پیش کر رہے ہیں۔

مقامی زمیندار کا کہنا ہےکہ ایک ایسی بیماری سے پورا جنگل بھرا ہوا ہے کہ انسان اس جگہ سے گزر بھی نہیں سکتا، ایک کیڑا ہے جو پورے درخت پر اپنا جالا بنا دیتا ہے۔

محکمہ جنگلات کے ذمہ دار اور سائنسدان درختوں پر اسپرے کرنے کو ماحول کے لیے انتہائی نقصان دہ سمجھتے ہیں، اسپرے سے نہ صرف آبی ذخائر کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ یہ دیگر دوست حشرات الارض کوبھی مارنے کا سبب بنتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیاں زیریں علاقوں میں کہیں زرعی زمینوں کو تباہ کر رہی ہیں تو کہیں انفرااسٹرکچر اس کے نشانے پر ہے، اگر بالائی علاقوں کے جنگلات اور  واٹر شیڈ کو ترجیحی بنیادوں پر بچانے کے لیے اقدمات نہ کیےگئے تو زیریں علاقوں میں کلائمٹ چینج کے اثرات کئی گنا زیادہ بڑھ سکتے ہیں۔

عام فہم زبان میں یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ ہمارے درخت گرم سرد ہوکر بیمار ہو گئے، یہ بیماری کچھ بھی ہے اس پر تحقیق اور اس کا علاج کرنا ضروری ہے۔

مزید خبریں :