Time 25 جولائی ، 2023
پاکستان

قصور سے نومولود بچی کے اغوا میں 3 نرسیں ملوث نکلیں

بچی کوبغیراجازت ڈی ایچ کیو اسپتال قصور سے دوسرے اسپتال شفٹ کرنے پر آیاکوبرطرف کردیاگیا— فوٹو:فائل
بچی کوبغیراجازت ڈی ایچ کیو اسپتال قصور سے دوسرے اسپتال شفٹ کرنے پر آیاکوبرطرف کردیاگیا— فوٹو:فائل

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر (ڈی ایچ کیو) اسپتال قصور سے نومولود بچی کے اغوا میں 3 نرسیں ملوث نکلیں۔

میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) ڈی ایچ کیو اسپتال قصور ڈاکٹر فاروق نے جیو نیوز کو بتایا کہ 21 جولائی کی صبح ایک نامعلوم عورت نومولود بچی کو ایمرجنسی میں چھوڑ کر چلی گئی تھی، ڈیوٹی پر موجود نرس رفعت نے ساتھی نرس گلشن کو نومولود بچی کے بارے میں بتایا، نرس گلشن نے بچی کو اٹھایا اور اپنی بھانجی نرس عنبرین کے ساتھ سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑی میں بیٹھ کر چلی گئی۔ 

ایم ایس ڈاکٹر فاروق کا کہنا تھا کہ رفعت، گلشن اور عنبرین تینوں ڈی ایچ کیو کی 17 ویں اسکیل کی نرسیں ہیں، بچی کے اغوا کے بعد سکیورٹی گارڈ نے شور مچایا کیونکہ سکیورٹی گارڈ نومولود بچی کو گود لینا چاہتا تھا، سکیورٹی گارڈ کے شور مچانے پر نرس گلشن اور نرس عنبرین کچھ دیر بعد بچی کو واپس لے آئیں۔ 

ڈاکٹر فاروق کا کہنا تھا کہ واقعے کی انکوائری کے لیے 5 رکنی کمیٹی بنائی گئی کمیٹی کے روبرو نرس گلشن نے بتایا کہ اس کا بھائی ایک اعلیٰ سرکاری افسر ہے اور وہ بے اولاد ہے، وہ اپنے بھائی کو بچی دینا چاہتی تھی۔ 

ڈاکٹر فاروق کے مطابق ابتدائی انکوائری رپورٹ سیکرٹری ہیلتھ کو بھجوا دی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق تینوں نرسیں بچی کے اغوا میں ملوث پائی گئی ہیں، تینوں نرسوں کےخلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

بچی کوبغیراجازت ڈی ایچ کیو اسپتال قصور سے دوسرے اسپتال شفٹ کرنے پر آیاکوبرطرف کردیاگیا۔

مزید خبریں :