03 جنوری ، 2013
کراچی …بلال ا حمد… سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس صادق حسین بھٹی پر مشتمل بنچ نے حکومت سندھ کی جانب سے مجوزہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواست پر سیکریٹری تعلیم ،صوبائی وزیر تعلیم ،چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن و دیگر کو 23جنوری کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔درخواست گزار پاک چائنہ فاوٴنڈیشن کے کوآرڈینیٹر شیخ ولی اللہ نے موقف اختیار کیا کہ ہائر ایجوکیشن کا قیام ایک خود مختار ادارے کی حیثیت سے عمل میں آیا تھا ،جس کا انتظام 18رکنی کمیشن ایک ایسے شخص کی سربراہی میں چلاتا ہے جس کا عہدہ وفاقی وزیر کے مساوی ہوتا ہے اور وزیر اعظم پاکستان اس کی کنٹرولنگ اتھارٹی ہوتا ہے جبکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ سیکریٹری تعلیم اور سیکریٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور ممتاز ماہر تعلیم اور اسکالرز بھی شامل ہوتے ہیں ۔درخواست گزار کے مطابق اس کے علم میں آیا ہے کہ حکومت سندھ ہائر ایجوکیشن تشکیل دینے کا جائزہ لے رہی ہے جس کا نام صوبائی ہائر ایجوکیشن کمیشن ہوگا۔ اس کا مقصد اعلیٰ تعلیم کو صوبوں کے ماتحت کرنے کے مترادف ہوگا جس کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے جبکہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن صوبوں کو نہیں دیا جاسکتا ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن ایک وفاقی ادارہ ہے اور اسے آئین میں وفاقی فہرست میں رکھا گیا ہے۔ حکومت سندھ کا اس حوالے سے کوئی بھی اقدام غیر قانونی و غیر آئینی ہوگا۔