04 جنوری ، 2013
اسلام آباد…سپریم کورٹ میں شاہ زیب قتل کے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران آئی جی سندھ کے پیش نہ ہونے پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو آج دوپہر12 بجے طلب کر لیا ہے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت نے5 دن قبل کہا تھا کہ ملزموں کو گرفتار کر کے پیش کیا جائے ،معلوم ہے کہ آئی جی سندھ جان بوجھ کر عدالت میں پیش نہیں ہو رہے،آئی جی سندھ شام تک ملزمان کو گرفتار کریں ورنہ عہدے پر نہیں رہیں گے۔اس پر ایڈیشنل آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ اتنااہم کیس ہے اور پوری دنیا میں شور مچا ہوا ہے، کسی غریب کا بچہ مارا گیا اور پولیس بااثر افراد کے دباوٴ میں آ جاتی ہے، جنہوں نے ملزمان کو فرار کرانے میں مدد کی انہیں بھی گرفتار کیا جائے، سندھ پولیس کے 5لوگ جہاز میں بیٹھ کر یہاں تاریخ لینے آ گئے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ شہر میں اتنا بڑا کرائم ہو گیا، کیا پولیس سو رہی ہے، واضح رہے کہ 25دسمبر کو کراچی میں 20 سالہ نوجوان شاہ زیب جو اپنی بہن کے ولیمے سے واپس آرہا تھا اس دوران اپارٹمنٹ کی پارکنگ میں دونوجوانوں سے تھوڑی سی چپقلش ہوئی، جس کے تھوڑی دیر بعد ان نوجوانوں نے اسے گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔