04 جنوری ، 2013
اسلام آباد…ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 1989 سے 2009 کے درمیان درجہء حرارت میں اضافہ کی وجہ سے سیاچن گلیشئر کے رقبہ میں5.9کلومیٹر کمی ہوئی ہے۔پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹر غلام رسول کی تحقیق کے مطابق سیاچن گلیشئرپر انسان کی موجودگی نے گنگا،چناب اور ستلج کو پانی فراہم کرنے والے قریبی گلیشئرز گنگوتری،میار،ملن اور جاناپاکو بھی متاثر کیا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تیزی سے بڑھتے درجہ حرارت نے گلیشئرکے پگھلنے میں اضافہ کیا ہے،جس سے 20سال کے عرصے میں سیاچن گلیشئر کا تقریباً 6کلومیٹر طول ِعرض کم ہوا ہے۔یعنی اندازاً17فیصد علاقہ کم ہوا۔ ہمالیہ ،قراقرم اور ہندوکش زمین پر ،برفانی علاقوں کے بعد پانی کی فراہمی کے تیسرے سب سے بڑے ذرائع ہیں۔ اس پہاڑی سلسلے میں واقع گلیشئرز سے حاصل ہونے والے پانی سے 1.7ارب افراد استفادہ کرتے ہیں۔ان گلیشئرز سے سندھ ،گنگا،برہم پترا،مے کونگ اور ینگزسمیت ایشیا کے سات بڑے دریاوٴں کو پانی ملتا ہے۔1990 کی دہائی سے تمام گلیشئر میں تیزی سے پگھلنے کا عمل دیکھا جارہا ہے۔ ماہرین نے اسے خطرے کی گھنٹی قراردیاہے۔