02 اگست ، 2023
وزیراعظم شہباز شریف کے اس بیان سے کہ عام انتخابات نئی مردم شماری پر ہوں گے، الیکشن میں تاخیر کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ انتخابات نئی مردم شماری کی مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری اور نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد ہو سکتے ہیں۔
ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا صوبے نئی مردم شماری کو مانیں گے یا اعتراضات کا انبار لگے گا؟
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نئی مردم شماری کے حق میں ووٹ نہ دینے کا اعلان کرچکے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف لاہور کی آبادی کم گنے جانے کا اعتراض کر چکے ہیں۔
اس کے علاوہ جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم، کراچی اور حیدرآباد کی مردم شماری پر اعتراض اٹھا چکی ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں شہباز شریف نے کہا تھا کہ 12 اگست کو حکومت کی مدت مکمل ہو رہی ہے، نئی مردم شماری کے تحت ہی انتخابات میں جانا ہے، عوامی مینڈیٹ سے لیس حکومت 5 سال حکومت کرےگی، انتخابات میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ مردم شماری ہوئی ہے تو اسی پر انتخابات ہونے چاہئیں، الیکشن کمیشن کی ذمےداری ہے وہ انتخابات کرائیں گے، مردم شماری کے نتائج مکمل ہونے پر مشترکہ مفادات کونسل میں جائیں گے۔