09 اگست ، 2023
اسلام آباد: 7 ویں مردم و خانہ شماری کی منظوری کے بعد نگران حکومت کے دورانیے میں اضافے کے تناظر میں آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظام کے پروگرام سے وابستہ خطرات یکایک کئی گنا بڑھ جائیں گے۔
مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کی نئی حلقہ بندیوں اور مشین (ووٹنگ ) کے حوالے سے کوششیں شروع ہونے جارہی ہیں۔ پہلی ڈیجیٹل آبادی شماریات کے سرکاری گزٹ کے اجرا کے بعد انتخابی مرحلہ ایک مرتبہ پھر 3 ماہ کی حد سے بڑھ سکتا ہے کیونکہ صرف حلقہ بندیوں کی مشق کو 4 ماہ کی مدت کی ضرورت ہے جب کہ اس کے بعد انتخابی عمل کو مکمل کرنے کےلیے مزید 2 مہینے چاہیے ہوتے ہیں۔
موجودہ حالات میں نگران سیٹ اپ کو 6 ماہ تک آگے بڑھایاجاسکتا ہے تاکہ سیاسی انتقال کے عمل کو مکمل کرنے کا پروسیس مکمل کیاجاسکے۔ اسی دوران، بجلی کی کابینہ کمیٹی (CCOE) نے گردشی قرضے کے نظر ثانی شدہ انتظامی پلان کی منظور ی بھی دے دی ہے جو کہ وفاقی کابینہ کی منظوری حاصل کرنے کے بعد IMF کے ساتھ شیئر کیاجائے گا۔
ترتیب یافتہ دائری قرض کے ترمیم شدہ منصوبے کے تحت منصوبہ بندی ہوئی ہے کہ ترتیب شدہ ترفیعات اور سوخت کی ترتیبات کو بنیادی ترفیع کو بڑھا کر وقت پر صارفین سے وصول کیا جائے گا، کسی بھی شعبے کے لئے کوئی بے ہدف سبسڈی نہیں ہوگی۔
حکومت کے ایک اہم افسر سے رابطہ کیا گیا جب ان سے سوال کیا گیا کہ ترتیب یافتہ دائری قرض کو جولائی 2023 کے اختتام تک IMF کے ساتھ شیئر کیا جانا تھا، تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے کسی بھی اہم مدعے کو چھوڑا نہیں اور جلد ہی اسے شیئر کیا جائے گا۔
دریں اثنا کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے جس نظر ثانی شدہ گردشی قرضے کی ادائیگی کی منظوری دی ہے وہ آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا جائے گا، اس میں لکھا گیا ہے کہ اسے سہ ماہی ٹیرف اور ایندھن کی قیمتوں میں ایڈجسٹ کیاجائےگا، اب کسی سیکٹر کےلیے بغیر ہدف کے کوئی سبسڈی نہیں ہوگی۔
جب حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار سے اس حوالے سے پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ سی سی او ای نے اس کی منظوری دی ہے اور کابینہ کی منظوری کے بعد اسے آئی ایم ایف سے شیئر کیا جائے گا۔ جب اس عہدیدار سے دریافت کیا گیا کہ یہ پلان تو آئی ایم ایف کے ساتھ جولائی 2023 میں شیئر کیا جانا تھا تو اس نے جواب دیا کہ اس حوالے سے کوئی بڑی ڈیڈلائن مس نہیں ہوئی اور جلد ہی شیئر کر دی جائے گی۔
ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ آئی ایم ایف اس پر کیسے ردعمل دیتا ہے کیونکہ پہلے تو اسے اہداف پر ہی اعتراض ہوسکتا ہے اور پھر ان کے نفاذ پر ہوسکتا ہے کہ آیا اس سے بڑھتے ہوئے گردشی قرضے کو محدود کیاجاسکتا ہے یا نہیں۔
آئی ایم ایف کے فرنٹ پر جب ایس بی اے پروگرام پر مذاکرات ہوئے تو اس میں طے پایا تھا کہ اس پر تین مختلف حکومتوں کے ادوار میں عملدرآمد ہوگا، 1.2 ارب ڈالر کی پہلی قسط پی ڈی ایم حکومت کے دور میں پہلے ہی جاری ہوچکی ہے۔
یہ بھی طے پایا تھا کہ پہلی سہ ماہی پر پہلا جائزہ مکمل کیاجائے اور اس سلسلے میں آئی ایم ایف اپنا پہلا مشن اکتوبر کے تیسرے ہفتے میں پاکستان بھیجنے والا ہے۔ اس کے بعد آئی ایم ایف بورڈ 700 ملین ڈالر کی دوسری قسط کی منظوری دسمبر 2023 میں دے گا۔
یہ بھی طے ہوا تھا کہ دوسرا جائزہ فروری 2024 میں مکمل ہوگا اور مارچ اپریل 2024 تک یہ پروگرام مکمل ہوجائے گا۔ اب نگران سیٹ اپ کی مدت میں توسیع کے امکان سے تمام اسٹرکچرل بینچ مارک اور کارکردگی کا معیار آنے والی نگران حکومت کے کاندھوں پر ہوگا جو کہ آئی ایم ایف مشن کے تمام اہم اہداف کی سخت مانیٹرنگ کرے گی۔
پہلا اور سب سے بڑا ہدف ستمبر کے آخر تک حاصل کرنا ہوگا جس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر ایک حد تک بڑھانا ہوں گے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکسچینج ریٹ ایک خاص حد میں رکھے گا اور وہ بھی اس طرح کہ آئی ایم ایف پہلے ہی انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں زرمبادلہ کی شرح تبادلہ میں بڑے مارجن سے فرق نہیں ہونا چاہیے۔