10 اگست ، 2023
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کے کہنے پر قومی اسمبلی توڑ دی، سمری پر صدر کے دستخط کرتے ہی اسمبلی تحلیل اور وفاقی کابینہ بھی ختم ہوگئی۔
البتہ شہباز شریف نگران وزیراعظم کی تعیناتی تک وزیراعظم رہیں گے۔
شہبازشریف نے اسمبلی توڑنے کی سمری پر نصف شب سےکچھ پہلے دستخط کر کے صدر عارف علوی کو بھیجی تھی۔آئین کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نگران وزیراعظم کے لیے مشاورت کریں گے اور نگران وزیراعظم کا نام فائنل کرنے کیلئے 3 دن کاوقت ہوگا، آئین کے آرٹیکل224 اے کے تحت نگران وزیراعظم کا تقرر ہوگا۔
اتحادی حکومت 18 ماہ 28 روز قائم رہی،مدت مکمل ہونے سے تین روزپہلے توڑی گئی ہے، آئین کے مطابق اگر اسمبلی مدت پوری ہونے سے پہلے توڑ دی جائے تو عام انتخابات 90 روز میں کرانا ہوتےہیں، وزیراعظم نے اسمبلی توڑنے کی سمری میں صدر سے عبوری حکومت تشکیل دینے کی درخواست بھی کی ہے۔
پاکستان کی پندرہویں اسمبلی کی پانچ سالہ مدت کیسے گزری؟
13 اگست 2018 کو شروع ہونے والی پاکستان کی پندرہویں قومی اسمبلی نے ایک صدر، دو وزرائے اعظم، دو اسپیکرز اور دو ڈپٹی اسپیکرز منتخب کیے۔
یہ اسمبلی پارلیمانی تاریخ کی پہلی اسمبلی تھی جس میں وقت کے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب رہی۔کشیدہ ترین سیاسی ماحول کے باوجود آرمی چیف جنرل باجوہ کی توسیع کے معاملے پر بڑی جماعتیں تحریک انصاف، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سب ایک ہو گئیں ۔
18 اگست 2018کو عمران خان وزیراعظم منتخب ہوئے تو پہلے ہی روز اپوزیشن نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف شدید احتجاج کیا، خوب ڈیسک بجے اور شور شرابا ہوا۔
آنے والے دنوں میں قومی اسمبلی میں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کے درمیان روابط کا یہ عالم تھا کہ اسمبلی ختم ہونے تک دونوں رہنماؤں نے اسمبلی ہال میں کبھی ہاتھ تک نہیں ملایا۔
مارچ 2022 میں پاکستان تحریک انصاف کے قومی اسمبلی میں 158 ممبران میں سے 20 ممبران پارٹی سے منحرف ہوئے اور الگ فارورڈ بلاک قائم کیا۔9 اپریل 2022 کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو قومی اسمبلی نے 11 اپریل کو شہباز شریف کو نیا وزیراعظم منتخب کرلیا۔
9 اپریل کو ہی قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر عہدے سے مستعفی ہوئے جبکہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے بھی عہدے سے استعفیٰ دیا۔
15 اپریل 2022 کو قومی اسمبلی نے راجہ پرویز اشرف کو نیا اسپیکر منتخب کیا، 20 اپریل کو زاہد درانی ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے۔
11 اپریل 2022 کو تحریک انصاف کے 125 ارکان قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ تحریک انصاف کے اسمبلیوں سے استعفوں کے بعد پی ٹی آئی کے بیس رکنی فارورڈ بلاک نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا اور راجہ ریاض کو اپوزیشن لیڈر منتخب کیا۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بہتر تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے موجودہ قومی اسمبلی کے پہلے پونے چار سال زیادہ قانون سازی نہیں ہوئی لیکن شہباز شریف حکومت کے دوران قومی اسمبلی نے قانون سازی کے ریکارڈز بھی قائم کیے۔
پندرہویں قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ تنازعات کا شکار رہی، قانون سازی کے علاوہ تحریک انصاف کے استعفوں کی منظوری بھی سیاسی تنازعات کی نظر رہی۔