Time 11 اگست ، 2023
پاکستان

سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار

19 جون کو چیف جسٹس عمر عطابندیال،جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بینچ نے کیس کی 6 سماعتیں کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا/ فائل فوٹو
19 جون کو چیف جسٹس عمر عطابندیال،جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بینچ نے کیس کی 6 سماعتیں کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا/ فائل فوٹو

اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ  کالعدم قرار دے دیا۔

 سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کیس کا متفقہ فیصلہ  سناتے ہوئے  اسمبلی تحلیل کے اگلے دن سپریم کورٹ نے جاری بیان میں اپیل کا حق دینے کی پارلیمنٹ کی ترمیم اُڑا دی،  سپریم کورٹ کے مطابق ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ سے متعلق کیس میں جسٹس منیب اختر نے اضافی نوٹ بھی تحریر کیا ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ریویو ایکٹ پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار سے تجاوز ہے، سپریم کورٹ ریویو ایکٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں لہذا اسے کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر کے تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس منیب اختر نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ پارلیمان کا قانون سازی اور سپریم کورٹ کے پاس رولز بنانے کے اختیارات برابر ہیں، سادہ قانون سازی سےسپریم کورٹ رولز کو غیرموثر نہیں کیا جا سکتا، رولز میں تبدیلی عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے۔

ریویو ایکٹ میں آرٹیکل 184تھری کےمقدمات کےفیصلے کےخلاف متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دیا گیا تھا۔


سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کےخلاف درخواستوں پر فیصلے کے لیے عدالت نے فریقین کو الیکٹرانک نوٹس بھجوائے تھے۔ 

یاد رہے کہ 19 جون کو چیف جسٹس پاکستان عمرعطابندیال،جسٹس منیب اختر اورجسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بینچ نے  کیس کی 6 سماعتیں کرنے کے بعد فیصلہ  محفوظ کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعتیں کیں، درخواست گزاروں نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کےخلاف درخواستیں دائر کی تھیں۔

جس پر اٹارنی جنرل نے درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی تھی، درخواست گزارپی ٹی آئی نے اس قانون سازی کے لیے آئینی ترمیم لازم قرار دینے کا مدعا پیش کیا تھا۔

ایکٹ کے تحت آرٹیکل 184 تھری کے مقدمات کے فیصلے کے خلاف متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دیا گیا تھا، اپیل سننے والے بینچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سننے والے ججز سےزیادہ ہونا لازم ہے تاہم پی ٹی آئی سمیت انفرادی حیثیت میں وکلاء نے اس ایکٹ کو چیلنج کیا تھا۔

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 : کب کیا ہوا؟

پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد 26 مئی کو صدر مملکت نے ایکٹ پر دستخط کیے تھے جس کے بعد سپریم کورٹ ریویو ایکٹ کا اطلاق 29 مئی سے ہوا۔

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کی 7 شقیں ہیں۔

شق 1کے تحت ایکٹ "سپریم کورٹ(ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز)ایکٹ 2023 کہلائے گا

شق 2 کے تحت سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار مفاد عامہ کےمقدمات کی نظر ثانی کےلیے بڑھایا گیا۔

شق 2 کے تحت مفاد عامہ کے مقدمات کی نظر ثانی کو اپیل کے طور پر سنا جائے گا۔

شق3 کے مطابق نظر ثانی کی سماعت پربینچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سے زیادہ ہوگی۔

شق 4 کے مطابق نظر ثانی میں متاثرہ فریق سپریم کورٹ کا کوئی بھی وکیل کر سکے گا۔

شق 5 کے تحت ایکٹ کا اطلاق آرٹیکل 184، 3کے پچھلے تمام مقدمات پر ہو گا۔

شق 5 کے مطابق متاثرہ فریق ایکٹ کے اطلاق کے 60 دنوں میں اپیل دائر کر سکے گا

شق 7 کے مطابق ایکٹ کا اطلاق ملتے جلتے قانون، ضابطے، یا عدالتی نظیر کے باوجود ہر صورت ہو گا۔

سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو سن کر دو ماہ قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


مزید خبریں :