16 اگست ، 2023
نئی مردم شماری کی منظوری کا مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے نئی حلقہ بندیوں پر الیکشن کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 5 اگست کو سی سی آئی کے اجلاس میں کے پی اور پنجاب کے نگران وزرائے اعلیٰ شریک تھے۔ اجلاس میں ہونے والے فیصلے کی روشنی میں جاری نوٹیفکیشن کو غیرقانونی قراردیا جائے۔ الیکشن کمیشن کو فوری طور پر انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا حکم دینے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری نے نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کرانے کے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے خلاف آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 5 اگست کو مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کی روشنی میں جاری نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیا جائے، مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں کے پی اور پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ شامل تھے، نگران وزرائے اعلیٰ منتخب وزرائے اعلیٰ کی طرح اپنے اختیارات استعمال نہیں کرسکتے، نگران وزرائے اعلیٰ تو مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں شرکت کے اہل ہی نہیں تھے، نگران حکومتوں کا کام آئین و قانون کے مطابق الیکشن کروانا ہے، دوصوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد صدرمملکت ازسرنو مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نہیں کرسکتے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات میں تاخیر آئین سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے، پنجاب اور کے پی کے نگران وزرائے اعلیٰ 90 دنوں میں الیکشن کروانے میں ناکام رہے، الیکشن کمیشن الیکشن ایکٹ کے تحت دوبارہ حلقہ بندیوں کا عمل شروع نہیں کرسکتا، نئی مردم شماری نوٹیفائی کرنے کا مقصد الیکشن التوا کے سوا کچھ نہیں، سیکرٹری الیکشن کمیشن یہ بیان دے چکے ہیں کہ نئی حلقہ بندیوں پر 4 ماہ لگ جائیں گے، سیکرٹری الیکشن کمیشن یہ بھی کہہ چکے کہ نئی حلقہ بندیوں کے بعد کم ازکم 54 دنوں کا الیکشن پروگرام جاری کریں گے، سابق وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ بھی اس سے ملتا جلتا بیان دے چکے ہیں۔