Time 21 اگست ، 2023
صحت و سائنس

بیشتر افراد کی پسندیدہ وہ عام غذائیں جو دل کو نقصان پہنچاتی ہیں

امراض قلب سے دنیا میں سب سے زیادہ اموات ہوتی ہیں / فائل فوٹو
امراض قلب سے دنیا میں سب سے زیادہ اموات ہوتی ہیں / فائل فوٹو

دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات امراض قلب کے نتیجے میں ہوتی ہیں۔

دل کی صحت سے جڑے مسائل بشمول ہارٹ اٹیک، دل کی دھڑکن کی رفتار میں بے ترتیبی یا اس عضو کے مختلف حصوں کو پہنچنے والے ہر قسم کے نقصان کے لیے امراض قلب کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول اور تمباکو نوشی کو دل کے متعدد امراض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر تصور کیا جاتا ہے مگر طرز زندگی بھی اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے، خاص طور پر غذائی عادات۔

جی ہاں چند غذائی عادات دل کی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے مگر بیشتر افراد کو اس کا علم ہی نہیں۔

نمک، چینی اور چکنائی کا زیادہ استعمال

نمک، چینی اور چکنائی کا زیادہ استعمال کرنے کے عادی ہیں تو جان لیں کہ اس عادت کے باعث ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اگر آپ ہارٹ اٹیک یا فالج سے اپنے دل کو بچانا چاہتے ہیں تو غذا میں نمک، چینی اور چکنائی کا استعمال محدود کریں۔

اس کی بجائے پھلوں، سبزیوں، اناج اور پروٹین پر مبنی غذائیں دل کی صحت کو بہتر بناتی ہیں۔

سرخ گوشت

بہت زیادہ مقدار میں سرخ گوشت (گائے یا بکرے کا گوشت) کھانے سے امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے۔

سرخ گوشت میں چکنائی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس کے باعث کولیسٹرول کی سطح بڑھتی ہے۔

کولیسٹرول سے امراض قلب بشمول فالج یا ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے۔

سافٹ ڈرنکس

معمولی مقدار میں چینی کا استعمال نقصان دہ نہیں ہوتا مگر سافٹ ڈرنکس پینے کی عادت دل کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔

میٹھے مشروبات میں چینی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے جسمانی وزن میں اضافے، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس ٹائپ 2 اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس میں جسمانی وزن میں اضافے اور فالج کے درمیان تعلق کو ظاہر کیا گیا ہے، تو ان میٹھے مشروبات کی جگہ پانی کا استعمال کرنا بہتر ہے۔

بیکری کی بنی اشیا

بسکٹ، کیک اور دیگر میں چینی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ان کو کھانے سے خون میں چربی کی مقدار بڑھتی ہے جس سے بھی امراض قلب کا امکان بڑھتا ہے۔

پراسیس گوشت

پراسیس گوشت دل کے لیے تباہ کن ہوتا ہے کیونکہ اس میں نمک اور چکنائی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔

اس قسم کے گوشت سے ہارٹ اٹیک، فالج اور دیگر متعدد دائمی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

سفید چاول اور ڈبل روٹی

سفید آٹے سے بنی اشیا، ڈبل روٹی اور چاول وغیرہ میں صحت کے لیے مفید فائبر، وٹامنز اور منرلز موجود نہیں ہوتے۔

ان غذاؤں میں موجود ریفائن کاربوہائیڈریٹس کو جسم شکر میں تبدیل کرکے چربی کے طور پر ذخیرہ کرتا ہے جس سے توند باہر نکلتی ہے۔

تحقیقی رپورٹس میں توند کو امراض قلب اور ذیابیطس ٹائپ 2 سے منسلک کیا گیا ہے۔

پیزا

اگر درست طریقے سے پکایا جائے تو پیزا صحت کے لیے مفید ہو سکتا ہے مگر بازار میں ملنے والے پیزا میں نمک، چکنائی اور کیلوریز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے، جس سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے۔

گھی یا مکھن

گھی اور مکھن میں چکنائی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح بڑھنے سے امراض قلب کا سامنا ہو سکتا ہے۔

عام گھی کی جگہ زیتون کے تیل کو دینا دل کی صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔

فرنچ فرائیز

تیل میں بنائی جانے والی غذاؤں بالخصوص فاسٹ فوڈ میں چکنائی اور نمک کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو دل کے لیے نقصان دہ عناصر ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہفتے میں 2 سے 3 بار فرنچ فرائیز کھانے والے افراد میں امراض قلب سے قبل از وقت موت کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

فرائیڈ چکن

فرنچ فرائیز کی طرح فرائیڈ چکن کو بھی تیل میں پکایا جاتا ہے، یعنی کیلوریز، نمک اور چکنائی بہت زیادہ ہوتی ہے۔

تحقیقی رپورٹس میں تلی ہوئی غذاؤں کو ذیابیطس ٹائپ 2، موٹاپے اور ہائی بلڈ پریشر کا باعث قرار دیا گیا ہے اور یہ تینوں ہی امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔

آئس کریم

آئس کریم میں چینی، چکنائی اور کیلوریز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے تو کبھی کبھار اسے کھانا تو ٹھیک ہے مگر عادت بنا لینا دل کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

چینی اور چکنائی سے بھرپور غذاؤں کے استعمال سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ کولیسٹرول کی سطح بھی بڑھتی ہے۔

ان دونوں عناصر سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے۔

چپس

بازار میں عام ملنے والے چپس بھی جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بنتے ہیں جبکہ ان میں نمک اور چکنائی کی مقدار بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔

نمک اور چکنائی سے امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :