21 اگست ، 2023
اسلام آباد: صدر مملکت عارف علوی کے سبکدوش سیکرٹری وقار احمد نے صدر کو خط لکھ دیا ہے۔
خط میں وقار احمدکا کہنا ہےکہ صدر مملکت نے میری خدمات واپس کردیں لیکن میں حقائق سامنے رکھنا چاہتا ہوں، ایسا تاثر دیا گیا کہ سیکرٹری مذکورہ بلوں سے متعلق کسی بے ضابطگی کا ذمہ دار ہے۔
وقار احمدکے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2 اگست کو ایوان صدر میں وصول ہوا، صدر مملکت کو یہ بل تین اگست کو بھیج دیا گیا، حقائق واضح ہیں نہ میں نے بلز کے معاملے میں تاخیر کی اور نہ بے قاعدگی اور نہ صرف نظر، حقیقت یہ ہےکہ فائلز ابھی بھی صدارتی چیمبر میں موجود ہیں۔
وقار احمدکا کہنا ہےکہ صدر کا سیکرٹری کی خدمات واپس کرنےکا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں، صدر مملکت نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی نہ منظوری دی نہ تحریری طور پر واپس پارلیمنٹ بھیجنےکوکہا، مذکورہ فائل 21 اگست تک سیکرٹری کے آفس میں واپس نہیں بھجوائی گئی۔
وقار احمد نے صدر مملکت سے درخواست کی ہےکہ وہ ایف آئی اے یا کسی بھی ایجنسی سے تحقیقات کرالیں، انکوائری کروا کر اگرکسی نے کوتاہی کی ہے تو ذمہ داری ڈالی جائے، اگر سپریم کورٹ یا کسی عدالت نے بلایا تو میں ریکارڈ کے ساتھ جا کر حقائق بتاؤں گا، میں ریکارڈ پیش کرکے اپنی بےگناہی ثابت کروں گا۔
وقار احمد کا کہنا ہےکہ میں نے ایوان صدرکے دفترکے وقار کو کم نہیں کیا، آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 8 اگست کی شام آفس بند ہونے کے بعد ایوان صدر کو وصول ہوا، آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 9 اگست کو صدر مملکت کو بھجوایا گیا، صدر مملکت ان دونوں بلز پر حقائق اچھی طرح جانتے ہیں۔
صدر مملکت کے سبکدوش سیکرٹری کے مطابق آرٹیکل 75 کے تناظر میں صدر کو بل کی 10دن کے اندر منظوری دینےکا اختیار ہوتا ہے، آرٹیکل 75 کے تحت صدر کو بل 10دن کے اندر واپس پارلیمنٹ کو دوبارہ غور کے لیے بھجوانےکا اختیار ہے، واضح تھا وزیراعظم نے ایڈوائس8 اگست کو بھیجی اور 17اگست کو دس دن کی مدت پوری کی جائے گی، صدر مملکت نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل کی منظوری دی نہ ہی واپس پارلیمنٹ کو بھجوایا، آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 21 اگست تک صدر مملکت کے آفس میں موجود ہے۔
صدرمملکت کی سیکرٹری کی خدمات اسٹیبلشمنٹ کو واپس کرنےکا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں ہے، میں حلف پر بیان دینےکو تیار ہوں، صدر مملکت سے درخواست ہےکہ میری خدمات واپس کرنےکا خط واپس لیں، میں نے ایوان صدرکے دفتر کے وقار کو کم نہیں کیا۔
خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے سیکرٹری وقار احمد کی خدمات واپس کردی ہیں۔سیکرٹری کی تبدیلی کا فیصلہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی ایکٹ پر صدر کے گزشتہ روز کے بیان کے تناظر میں کیا گیا۔
ایوان صدر سیکرٹریٹ نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو خط لکھ کر سیکرٹری کی تبدیلی کے فیصلے سے آگاہ کیا۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ وقار احمد کی خدمات کی مزید ضرورت نہیں۔
ایوان صدر کے خط میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کی گریڈ 22 کی خاتون افسر حمیرا احمد کو صدر کا سیکرٹری لگانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
خیال رہےکہ گزشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا تھا کہ اللہ گواہ ہے میں نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے۔
صدر عارف علوی نے اپنے بیان میں کہا کہ میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے اتفاق نہیں کرتا، میں نے اپنےعملے کو کہا کہ بل کو بغیر دستخط کے واپس بھیجیں۔
صدر پاکستان نے مزید کہا میں نے عملے سے کافی بار تصدیق کی کہ بلز بغیر دستخط کے واپس بھیج دیے گئے ہیں، مجھے آج معلوم ہوا کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کو مجروح کیا۔