29 اگست ، 2023
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخواست منظور کرنے کا 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے سنائی گئی 3 سال قید اور 1 لاکھ روپے جرمانے کی سزا معطل کر تے ہوئے 1 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ قائم علی شاہ کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ ضروری نہیں ہر کیس میں سزا معطل ہو، ضمانت دینا یا انکار کرنا ہائی کورٹ کی صوابدید ہے۔
عدالت نے کہا کہ اس کیس میں دی گئی سزا کم دورانیے کی ہے، عدالت سمجھتی ہے کہ درخواست گزار سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا حقدار ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے الیکشن کمیشن کی شکایت پر درخواست گزار کو 5 اگست کو 3 سال قید اور 1 لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا فیصلہ سنایا جو معطل کیا جاتا ہے۔
عدالت نے آرڈر میں لکھا کہ عدالتی دائرہ اختیار اور دیگر غور طلب ایشوز کو سزا معطلی درخواست میں طے نہیں کیا جا رہا، فریقین کی جانب سے ان ایشوز پر تفصیلی دلائل دیے گئے مگر انہیں اپیل میں طے کیا جائے گا۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے زبانی طور پر مختصر فیصلہ سنایا اور چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخواست منظور کی۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے پی ٹی آئی کے وکلا سے کہا کہ تحریری فیصلے میں سزا معطلی کی وجوہات بتائی جائیں گی اور تحریری فیصلہ جلد جاری کردیا جائے گا، جبکہ اب تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔