31 اگست ، 2023
سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات 14 مئی کو کرانے کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی کی درخواست خارج کر دی۔
پنجاب میں انتخابات 14 مئی کو کرانے کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ہوئی۔
وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا دو ہفتے پہلے سپریم کورٹ کا پنجاب انتخابات سے متعلق تفصیلی فیصلہ ملا، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کچھ اضافی دستاویزات جمع کرانا چاہتے ہیں۔
وکیل سجیل سواتی ںے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اختیارات میں انتخابات کی تاریخ دینے کی حد تک اضافہ کیا گیا ہے، جس پر جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا اس سب کا نظر ثانی کیس سے تعلق نہیں بنتا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا اگلے ہفتے کا وقت دے دیں تا کہ دلائل تیار کر سکوں، جس پر جسٹس منیب نے ریمارکس دیے کہ جو فیصلہ آیا وہ کیس ختم ہو چکا۔
چیف جسٹس پاکستان نے وکیل الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ آپ اپنا جواب ابھی عدالت میں ہمارے ساتھ ہی پڑھیں، جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا سیکشن 58،57 میں ترامیم کے بعد الیکشن کی تاریخ دینےکا اختیار الیکشن کمیشن کا ہے۔
جسٹس منیب اختر نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے کہا وکیل صاحب ذہن میں رکھیں یہ نظر ثانی ہے، جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا آئین الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانےکی ذمہ داری دیتا ہے اختیار نہیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آئین الیکشن کمیشن کی ذمہ داریوں سے متعلق واضح ہے جبکہ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا آپ 3 بار بتا چکےکہ الیکشن کمیشن کے پاس طاقت نہیں ذمہ داری ہے اب آگے چلیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آئین الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ آگے بڑھانے کا اختیار نہیں دیتا جبکہ جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ انتخابات کی تاریخ آگے بڑھائی جا سکتی ہے یا نہیں، سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ آگے نہیں بڑھا سکتا، آپ نظر ثانی کیس میں ہمارے سامنے آئے ہیں دوبارہ سے دلائل مت دیں۔
جسٹس منیب اختر کا وکیل الیکشن کمیشن سجیل سواتی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا ایک ہی دائرے کے گرد گھومنا بند کریں، آئین کسی کی جاگیر نہیں ہے، کوئی بھی آئین سے انحراف یا تجاوز نہیں کر سکتا، آئین پر عملدرآمد میں مشکل ہو تو عدالت جانا چاہیے۔
فاضل جج کا مزید کہنا تھا عدالت نے متعدد بار پوچھا الیکشن کمیشن کو پنجاب انتخابات کے لیے فنڈز اور سکیورٹی دی جائے تو انتخابات کرائیں گے یا نہیں، الیکشن کمیشن نے کہا فنڈز، سکیورٹی ملے تو انتخابات کرا دیں گے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا جہاں آئین کی خلاف ورزی ہو گی سپریم کورٹ ایکشن لے گی، الیکشن کمیشن کے وکیل کو سن لیا، کمرہ عدالت میں بیٹھے تمام افراد کا شکریہ، اٹارنی جنرل صاحب کیا آپ کچھ کہیں گے؟ الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست منظور نہیں کی جا سکتی، موجودہ صورتحال میں الیکشن کمیشن کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔
جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا اس کیس میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حل تجویز کیا تھا، فیصلے میں کہا تھا الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کرا سکتا تو آئینی درخواست دائر کرے، الیکشن کمیشن کو اچھا لگے یا برا لیکن ان کے پاس انتخابات 90 روز سے آگے لے جانے کا اختیار نہیں، ممکن ہے مستقبل میں عدالت، الیکشن کمیشن مختلف پوزیشن لے، موجودہ کیس نظرثانی کا ہے، اس کا دائرہ محدود ہے۔