13 ستمبر ، 2023
رات گئے تک جاگنا کچھ افراد کی عادت ہوتی ہے اور یہ ان کے طرز زندگی کے معمولات کا حصہ بن جاتی ہے۔
انسان سونے کے لیے اپنی مرضی کا وقت کا انتخاب کرسکتے ہیں اور وہ رات گئے تک جاگنے یا جلد سو کر علی الصبح اٹھ سکتے ہیں۔
مگر رات گئے تک جاگنے کی عادت لوگوں کو ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے دائمی مرض کا شکار بنا سکتی ہے۔
یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
بریگھم اینڈ ویمنز ہاسپٹل اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد میں ذیابیطس کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے نقصان دہ مختلف عادات اپنانے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد اکثر صحت کے لیے نقصان دہ غذاؤں کو کھانا پسند کرتے ہیں، جسمانی طور پر کم متحرک ہوتے ہیں، جسمانی وزن زیادہ ہوتا ہے، تمباکو نوشی کرتے ہیں اور 7 گھنٹوں سے کم سوتے ہیں، یہ سب عادات ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق ان عادات کے باعث رات گئے تک جاگنے والے افراد میں صبح جلد اٹھنے والوں کے مقابلے میں ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ 72 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں 64 ہزار درمیانی عمر کی خواتین کے 8 سال کے طبی ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئ یتھی۔
ان خواتین نے نیند اور غذائی عادات رپورٹ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے جسمانی وزن، سونے کے وقت، تمباکو نوشی اور جسمانی سرگرمیوں کے بارے میں بھی بتایا تھا۔
ان خواتین میں سے 11 فیصد رات گئے تک جاگنے کی عادی تھیں جبکہ 35 فیصد صبح جلد اٹھنا پسند کرتی تھیں، باقی خواتین وہ تھیں جو نہ تو رات گئے تک جاگتی تھیں اور نہ ہی صبح جلد اٹھتی تھیں۔
اس کے بعد محققین نے یہ بھی دیکھا کہ کتنی خواتین میں ذیابیطس کی تشخیص ہوئی ہے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ رات گئے تک جاگنے کی عادی خواتین میں ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔
تاہم محققین کا کہنا تھا کہ یہ خطرہ ایسے افراد میں زیادہ ہوتا ہے جو رات گئے تک جاگنے کے بعد دن میں کام کرتے ہیں، ایسے افراد میں یہ خطرہ کم ہوتا ہے جو سہ پہر یا شام میں ملازمت کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگر رات گئے تک جاگنے والے افراد ناقص غذا، نیند کی کمی اور دیگر نقصان دہ عادات کو خود سے دور رکھتے ہیں تو پھر ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ 72 فیصد سے گھٹ کر 19 فیصد تک آجاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی فرد صحت مند طرز زندگی کو اپناتا ہے مگر رات گئے تک جاگنے کا عادی ہوتا ہے، تو بھی اس میں دیگر کے مقابلے میں ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Annals of Internal Medicine میں شائع ہوئے۔
یہ پہلی تحقیق نہیں جس میں رات گئے تک جاگنے اور مختلف امراض سے متاثر ہونے کے خطرے کے درمیان تعلق ثابت کیا گیا ہے۔
جون 2023 میں فن لینڈ کے انسٹیٹیوٹ آف Occupational Health کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ رات گئے تک جاگنے کی عادت سے قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق میں 24 ہزار کے قریب جڑواں افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان کا جائزہ 1981 سے 2018 تک لیا گیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد میں قبل از وقت موت کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے کیونکہ وہ تمباکو نوشی اور ناقص غذا استعمال کرنے کو صبح جلد جاگنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔
محققی نے ان افراد کی اموات کے ریکارڈ کا جائزہ لیا اور دریافت ہوا کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد میں قبل از وقت موت کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 9 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
ستمبر 2022 میں امریکا کی Rutgers یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد میں امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ صبح جلد اٹھنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد میں ذیابیطس اور امراض قلب کا خطرہ اس لیے زیادہ ہوتا ہے کیونکہ ان کے جسم کی چربی کو توانائی کے لیے گھلانے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق رات گئے تک جاگنے والے افراد میں چربی زیادہ آسانی سے جمع ہوجاتی ہے۔
اسی طرح نومبر 2022 میں جرنل آف Affective Disorders میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد میں انزائٹی سے متاثر ہونے کا خطرہ صبح جلد جاگنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
اٹلی، جرمنی اور چلی کے محققین کی اس تحقیق میں 40 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 20 رات گئے تک جاگنے کے عادی تھے جبکہ باقی ایسے تھے جو جلد سونے اور جاگنا پسند کرتے تھے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے جسمانی گھڑی سے ذہن پر مرتب اثرات کے بارے میں علم ہوتا ہے اور یہ عندیہ ملتا ہے کہ رات گئے تک جاگنے سے انزائٹی کا خطرہ بڑھتا ہے کیونکہ ایسے افراد میں خوف یا ڈر سے متعلق ذہنی ردعمل دیگر افراد سے مختلف ہوتا ہے۔