27 ستمبر ، 2023
معروف کاروباری شخصیت اور پیاف کے رہنما میاں ابوذر شاد کا کہنا ہے کہ آئے روز پالیسیاں تبدیل کرکے ملک کے تمام اداروں کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا ہے اور خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ سبزی دال کھانے سے بھی محروم ہو چکے ہیں، اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی اور اقربا پروری کا خاتمہ کرنا ہو گا، زراعت اور پراپرٹی پر ٹیکس لگانے کی ضرورت ہے۔
ابوذر شاد کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کو کیپیسٹی چارجز کی مد میں 2200 ارب کی سالانہ ادائیگی نے ملکی معیشت کا بیڑا غرق کر دیا، خسارے میں چلنے والے سرکاری ادارے قرضوں کی جڑ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہنگی بجلی اور گیس سے ہزاروں مینوفیکچرنگ یونٹ بند ہو چکے ہیں، اس صورتحال سے بیروزگاری کے طوفان کا خدشہ ہے۔
میاں ابوذرشاد کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی اسمگلنگ کی بجائے مینوفیکچرنگ پاکستان میں ہونی چاہیے، دوہری شہریت رکھنے والے بیوروکریٹس اور دیگر اداروں کے سربراہوں کو فوری طور پر ہٹایا جائے کیونکہ ان کا ملک کے ساتھ کوئی مفاد وابستہ نہیں۔