وہ شخص جو چند گھنٹوں کے دوران طیاروں کے 2 حادثات سے زندہ بچ نکلا

دوسرے حادثے کی تصویر / فوٹو بشکریہ docsteach.org
دوسرے حادثے کی تصویر / فوٹو بشکریہ docsteach.org

عام طور پر طیارے کے حادثے میں کسی فرد کے بچنے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

مگر دنیا میں ایک خوش قسمت شخص ایسا بھی گزرا ہے جسے چند گھنٹوں میں طیاروں کے 2 حادثوں کا سامنا ہوا اور وہ بچ گیا۔

وہ  شخص دی اولڈ مین اینڈ دی سی اور اے فیئر ویل ٹو آرمز جیسی کہانیوں کے مصنف ارنسٹ ہیمنگوے تھے۔

1954 کے موسم بہار میں ارنسٹ ہیمنگوے اپنی اہلیہ میری ویلش کے ساتھ مشرقی افریقا پہنچے تھے۔

وہاں انہوں نے اپنی اہلیہ کو کرسمس کا تحفہ دینے کے لیے یوگنڈا کا رخ کیا جس کے لیے ایک چھوٹے سیسنا طیارے کو چارٹر کرایا گیا۔

سفر کے دوران پرندوں کے ایک جھنڈ سے بچنے کے لیے طیارے کا رخ بدلا گیا تو وہ ٹیلی گراف کی تاروں سے ٹکرا کر دریائے نیل کے قریب جاگرا۔

اس حادثے میں مصنف اور ان کی اہلیہ معمولی زخمی ہوئے۔

رات بھر حادثے کے مقام کے قریب رہنے کے بعد صبح سیاحوں کی ایک کشتی نے انہیں دیکھا اور یوگنڈا کے علاقے Butiaba پہنچا دیا۔

وہاں سے یہ جوڑا ایک اور طیارے پر سوار ہوا جس میں ٹیک آف کرتے ہوئے آگ لگ گئی اور وہ زمین پر جاگرا۔

میری ویلش اور پائلٹ تو کھڑکی کے راستے باہر نکل گئے مگر ارنسٹ ہیمنگوے کا وزن اتنا تھا کہ ان کے لیے کھڑکی سے نکلنا ممکن نہیں تھا۔

تو وہ طیارے کے دروازے کو توڑتے ہوئے باہر نکلے جس کے باعث ان کے سر زخمی ہوگیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت مختلف اخبارات نے ارنسٹ ہیمنگوے کو مردہ قرار دے دیا تھا۔

ان حادثات کے چند ماہ بعد ایک تحریر میں مصنف نے کہا کہ 'میں اندرونی جریان خون کے باعث بہت زیادہ کمزور ہو چکا ہوں'۔

یہ تحریر انہوں نے اپنے وکیل کے نام لکھی تھی تاکہ مالی معاملات کو اپنی زندگی میں طے کر جائیں۔

ارنسٹ ہیمنگوے کا دایاں بازو جل گیا تھا جبکہ دائیں گردے اور جگر کو نقصان پہنچا تھا۔

کچھ تاریخ دانوں کا ماننا ہے کہ سر پر لگنے والی چوٹوں کے باعث ارنسٹ ہیمنگوے ڈپریشن اور دماغی تنزلی کے شکار ہوئے اور 1961 میں خودکشی کرلی۔

مزید خبریں :