06 اکتوبر ، 2023
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کے جیل میں ٹرائل اور ٹرائل کورٹ کے جج کی تعیناتی کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر دو سے تین روز میں فیصلہ سنانے کا عندیہ دے دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی جلد فیصلے کی متفرق درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل شیر افضل مروت ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ سائفر کیس کا جیل ٹرائل شروع ہو گیا لیکن ہماری درخواست پر فیصلہ نہیں آیا، پیر کو پھر جیل میں سماعت کے لیے سائفر کیس مقرر ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ جیل ٹرائل اور جج تعیناتی کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ پہلے سے محفوظ ہے، پیر تک تو نہیں لیکن دو سے تین روز میں کوشش کریں گے کہ کیس کا فیصلہ دے دیں۔
جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا میں جلدی کر دیتا ہوں، پیر کو تو نہیں لیکن دو تین دن میں فیصلہ کر دوں گا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا وکیل شیر افضل مروت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا ایک بات بتائیں کہ پریس میں آیا ہے اڈیالہ جیل منتقلی پر آپ کو اعتراض ہے؟ آپ کی اپنی پٹیشن اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کی تھی اور وہ منظور ہوئی، پھر یہ پریس میں آپ کی طرف سے اتنی بحث کیوں چل رہی ہے؟
شیر افضل مروت ایڈووکیٹ کا کہنا تھا ہماری طرف سے آفیشل طور پر تو ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا حیران تھا آپ کی پٹیشن منظور ہوئی پھر یہ کیوں کہہ رہے ہیں۔
وکیل شیر افضل مروت کا کہنا تھا ہمیں یہ معلوم تھا کہ اڈیالہ جیل میں بی کلاس دیں گے لیکن نہیں دی گئی، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا بہتر کلاس ہو گی،کھوسہ صاحب کی کل پٹیشن تھی اس پر نوٹس کر دیے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز عمران خان کے وکیل کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی بیٹوں سے ٹیلیفونک ملاقات کے لیے درخواست دائر کی گئی جس میں اعتراف کیا گیا تھا کہ شیر افضل مروت کی جانب سے اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کے حوالے سے کسی قسم کی مشاورت نہیں کی گئی، عمران خان کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنا ہی نہیں چاہیے تھا۔