17 اکتوبر ، 2023
قومی ٹیم کے لیجنڈ بیٹر اور سابق کوچ محمد یوسف نے بابراعظم کی کپتانی کو سپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ بابر اپنی پرفارمنس سے کپتان بنے انہیں کسی سفارش یا تعلقات کی بنا پر کپتان نہیں بنایا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کے دوران بابر کی کپتانی پر ہونے والی تنقید پر بات کرتے ہوئے محمد یوسف نے کہا کہ ورلڈکپ کے دوران بابر اعظم کی کپتانی پر بات نہیں ہونی چاہیے، پاکستان ٹیم کے سابق کپتان عمران خان نے 1983 میں بھی ورلڈکپ کیلئے ٹیم کی کپتانی کی لیکن ٹیم ورلڈکپ کی چیمپئن نہ بن سکی ،1987 میں بھی کی، ہم نہیں جیت سکے، اس کے بعد جب عمران خان نے 1992 میں ورلڈکپ میں کپتانی کی تو ہم چیمپئن بن گئے۔
محمد یوسف نے کپتان کو سراہتے ہوئے کہا کہ بابر اعظم ایک ایسا کپتا ن ہے جو سفارش پر نہیں اپنی پرفارمس پر کپتان بنا، بابر کو تعلقات کی وجہ سے کپتان نہیں بنایا گیا لہٰذا کسی اچھے کھلاڑی کو لمبے عرصے کیلئے کپتانی کرنے دینا چاہیے۔
بابر پاکستان کا سچن ٹنڈولکر بنے گا: باسط علی
دوسری جانب ایک نجی شو میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کوچ باسط علی بھی بابر اعظم کو سراہے بغیر نہ رہ سکے اور ناقدین کو خاموش کرواتے ہوئے کہا کہ بابر اعظم پاکستان کا ایک بہت بڑا پلیئر ہے، پاکستان میں اب تک پرفارمر بڑے بڑے آئے لیکن بابر سے اچھا بیٹسمین کوئی نہیں آیا، یوسف ، یونس، انضمام اور جاوید میانداد یہ سب پرفارمر تھے، بابر بہت بڑا پلیئر ہے۔
انہوں نے کہا کہ بابر پاکستان کا سچن ٹنڈولکر بنے گا،اگر آپ دنیا کے بیٹسمینوں سے مقابلہ کریں تو بابر پاکستان کا سچن ٹنڈولکر بنے گا، میری رائے ہے کہ بابر کپتانی کی ڈیپ میں چلاگیا ہے کیوں کہ کپتانی کی وجہ سے وہ اپنی بیٹنگ پر پوری توجہ نہیں دے پارہا، بابر کو صرف گگلی پک کرنے میں مشکل ہوتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ہاتھ کو نہیں دیکھتا۔
شو میں موجود سابق کرکٹر اظہر علی نے بھی بابر کو سراہتے ہوئے کہا کہ بابر وہ واحد پلیئر ہے جس نے دنیا بھر میں بطور کھلاڑی نام کمایا ہے، دوسری صورت میں پاکستانی بولرز سے پاکستان کی پہچان ہوتی ہے مگر بابر وہ واحد ہے جس کانام دنیا کے بڑے بیٹسمینوں میں لیا جاتا ہے۔