20 اکتوبر ، 2023
انڈین ہاکی لیجنڈ دھنراج پلے کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان ہاکی کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں کیوں کہ پاکستان اور بھارت کی ہاکی دنیا کیلئے قابل دید ہے۔
بنگلورو میں نمائندہ جیو نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں دھنراج پلے نے کہا کہ ان سے پاکستان ہاکی پلیئرز آج بھی رابطے میں رہتے ہیں، گول کیپر منصور احمد مرحوم ان کے بھائیوں کی طرح تھے اور شہباز احمد سے بھی پرانی دوستی ہے، وہ کافی متاثر کن پلیئر تھے۔
بھارت کی جانب سے 300 سے زائد انٹرنیشنل میچز کھیلنے والے سابق ہاکی کپتان نے کہا کہ میں پاکستان کی ہاکی کو بہت اوپر دیکھنا چاہتا ہوں، ایسا نہیں ہے کہ پاکستان کی ہاکی ختم ہوگئی ہے، پرانے کھلاڑی یکجا ہوں، حکومت سے جو ہوسکے وہ پاکستان ہاکی کی سپورٹ میں کردار ادا کرے کیونکہ دنیا چاہتی ہے کہ پاکستان اور بھارت کی ہاکی چلے۔
دنیا چاہتی ہے کہ پاکستان اور بھارت کی ہاکی چلے: دھنراج پلے
دھنراج پلے نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کی پہچان ہاکی ہی تھی، کھیلوں میں دونوں ملکوں کو ہاکی نے پہچان دی، دونوں ملکوں کے پاس ایک سے ایک پلیئر تھے، پاکستان کے پاس بہت بڑے نام تھے، اس دور میں پنالٹی کے دو ہی اسپشلسٹ تھے، ایک سہیل عباس دوسرے بولینڈر۔
ایک سوال پر دھنراج پلے نے کہا کہ پاکستان اور بھارت جس بھی کھیل میں مدمقابل ہوں، اس میں ٹاکرا کافی سخت ہوتا ہے، دونوں ٹیموں کا میچ کھیل کو ایک پہچان دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں ہاکی اکیڈمیز کافی بن چکی ہیں جن سے نئے پلیئرز آرہے ہیں، ہرمن پریت سنگھ بھی اکیڈمی سے نکل کر سامنے آئے ہیں، گراس روٹ پر بھارت نے بہت کام کیا ہے جس کی وجہ سے رزلٹ مل رہا ہے، دعا ہے کہ پاکستان کی ہاکی دوبار عروج حاصل کرے۔
پاکستان میں ہاکی کی بہتری کیلئے حکومت کے ساتھ پرائیوٹ سیکٹر کو بھی آنا ہوگا:دھنراج پلے
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہاکی کی بہتری کیلئے حکومت کے ساتھ پرائیوٹ سیکٹر کو بھی آنا ہوگا، پلیئرز کو اسپانسرشپ اور پیسہ دینا ہوگا۔
دھنراج پلے کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹیسٹ سیریز ہونی چاہیے، ہمیں کھیل کو فروغ دینے کی بات کرنا چاہیے، متنازع بیانت دینے سے تعلقات خراب ہی ہوتے ہیں، خواہش ہے کہ پاکستان اور بھارت ہاکی کو پوری دنیا دیکھے، دونوں آپس میں ہاکی ٹیسٹ کھیلیں۔
پاکستانی پلیئرز سے اپنے تعلقات کے بارے میں دھنراج پلے نے کہا میری منصور احمد سے سب سے اچھی دوستی رہی، جب ساف گیمز کیلئے آئے تھے تو بہت اچھی دوستی ہوئی، مجھے اپنے چھوٹے بھائی کی طرح رکھا، ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی، مجھے جونیئر کی بجائے، چھوٹے بھائی کی طرح سمجھتےتھے جب کہ شہباز احمد سے بھی اچھی دوستی رہی، ان کی ویڈیوز دیکھتا تھا کہ وہ کیسے بال لے کر جاتے تھے، ان کو ایک بار بال مل جاتا تھا تو ان کو پھر کوئی چھو نہیں سکتا تھا، کمال کے پلیئر تھے، شہباز، فرحت خان بھی مجھے کافی پسند تھے۔
ایک سوال پر انڈین ہاکی لیجنڈ کا کہنا تھا کہ کرکٹ کو بھی فالو کررہا ہوں، پاکستان ورلڈکپ میں اچھا کھیل رہا ہے، بھارت کے خلاف بھی اچھا بھلا کھیلتے کھیلتے اچانک ڈھیر ہوگئے لیکن ایک بات یہ ہے کہ اگر کسی میچ میں پلیئرز نہ چل پائے تو ان کی حوصلہ شکنی نہیں ہونی چاہیے، سب ہی کھلاڑی اچھے ہیں، سب سے یہی کہوں گا کہ آپ اپنے ملک کیلئے کھیلیں، اپنا اچھا گیم کھیلیں۔