25 اکتوبر ، 2023
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل اورتوشہ خانہ کیسز میں عدم حاضری پر احتساب عدالت سے خارج کی گئی ضمانت کی درخواستیں بحال کرنے کے کیس کی سماعت کرنے والے بینچ سے الگ ہو گئے۔
چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس بابرستار پر مشتمل بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی دو نیب کیسز میں ضمانت کی درخواستیں بحال کرنے کے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا چیئرمین پی ٹی آئی ان کیسز میں گرفتار تصور نہیں ہوں گے؟ لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ نیب کا اپنا طریقہ کارہے چیئرمین نیب وارنٹ جاری کرتا ہے، ان کا اپنا بیان ہے کہ انہیں ان کیسز میں گرفتار نہیں کیا گیا۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری موجود ہیں۔ عدالت نے پوچھاکہ آپ نے زیرحراست ہونے کے باوجود ابھی تک تفتیش شروع کیوں نہیں کی؟ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا قانونی طورپراس طرح ہم تفتیش نہیں کرسکتے۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ایک شخص گرفتارہے تونیب اپنے مقدمات میں بھی اس سے تفتیش کیوں نہیں کررہا؟
لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسی عدالت کے دوسرے بینچ نے ہماری 6 مقدمات میں ضمانت درخواستیں بحال کی ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے کہاکہ جس بینچ نے یہ آرڈرپاس کیا میرا اُس سے اختلافِ رائے ہے، میں یہ کیس نہیں سن رہا جس بینچ نے فیصلہ دیا وہی یہ کیس سنے گا کیونکہ میرا مؤقف یہ ہے کہ ایک شخص گرفتارہے تودیگرمقدمات میں بھی گرفتارقراردیا جائے گا۔
جسٹس بابر ستار کی جگہ جسٹس طارق محمود جہانگیری آئندہ سماعت پر بینچ کا حصہ ہوں گے اور کیس کی مزید سماعت 6 نومبر کو ہو گی۔