29 اکتوبر ، 2023
لاہور پولیس نے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) شارق جمال خان کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق مقتول ڈی آئی جی کو زہر دیا گیا اور مقدمہ 3 ماہ بعد مقتول کی بیٹی حانیہ شارق خان کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
پولیس نے بتایاکہ ڈی آئی جی شارق جمال کے قتل کے مقدمے میں 7نامزد ملزمان شامل ہیں جن میں ایک سرکاری ملازمہ، مقتول کے دو ملازم بھی شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ڈی آئی جی شارق جمال کی ہلاکت کو طبعی موت ظاہر کر کے ڈرامہ کیا گیا، موت کے وقت تجوری کھلی ہوئی تھی، 8 کروڑ مالیت کے ڈالرز اور 5 لاکھ کیش غائب تھا، شارق جمال نے متعدد منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رکھی تھی اور تجوری سے کاغذات بھی غائب تھے۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ ڈی آئی جی شارق جمال کے قتل کی پہلے بھی کوششیں ہو چکی تھی۔
پولیس کے مطابق ڈی آئی جی شارق جمال 22 جولائی کو ڈیفنس کے ایک فلیٹ میں مردہ پائے گئے تھے۔
خیال رہے کہ شارق جمال ڈی آئی جی ٹریفک اور ڈی آئی جی ریلویز بھی رہے۔