19 نومبر ، 2023
اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور دھمکیوں کے بعد شمالی غزہ سے جبری بے دخل ہونے والے بے یارو مددگار فلسطینیوں کا حال امریکی میڈیا نے بھی بیان کر دیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق غزہ سے نکلنے والے فلسطینیوں نے بتایا ہے کہ عورتوں، بچوں اور بزرگوں کی بڑی تعداد نے شمالی غزہ سے نکلنے کیلئے صلاح الدین اسٹریٹ کا راستہ اختیار کیا۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کئی کلومیٹر کا سفر کرنے والے زیادہ تر پیدل اور کچھ گدھا گاڑیوں پر سوار فلسطینیوں کے پاس کھانے اور پانی کے سوا کچھ نہیں تھا۔
شمالی غزہ سے نکلنے والے فلسطینیوں نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ شمالی غزہ کے باہر کئی مقامات پر اسرائیلی ٹینک کھڑے تھے، اکثر گولیاں چلتیں، بم گرتے، تو جان بچانے کیلئے بھاگنا پڑتا، جس اسکول میں پناہ لی وہ آنکھوں کے سامنے اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنا۔
رپورٹ کے مطابق ترجمان فلسطینی وزارت صحت اشرف القدرا اور صحافی ابراہیم شقورا بھی ہجرت کرنے والوں میں شامل تھے۔
امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صحافی ابراہیم شقورا نے بتا یا کہ اسرائیل نے الشفاء اسپتال کے آئی سی یو پر بمباری کی،اسرائیلی فوج نےنچلی منزل پر حملے کیے دھمکی دی تو مجبوراً اسپتال چھوڑنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ الشفاء اسپتال سے کسی نے اسرائیلی فوج پر کوئی ایک حملہ نہیں کیا،الشفاء اب اسپتال نہیں رہا،اب وہ ایک فوجی اڈہ بن چکا ہے۔
اس کے علاوہ فلسطینی خاتون شیریں جودیہہ نے بتایا کہ اسکول پر اسرائیلی بمباری سے میری بیٹی ، بیٹا اور بھانجا شہید ہوگئے، ہم ننگے پیر وہاں سے بھاگے۔
امریکی میڈیا کے مطابق فلسطینی خاتون ام حمدہ نے اپنے تین بچوں اور پرندوں کے دو پنجروں کے ساتھ شمالی غزہ سے ہجرت کی۔
انہوں نے بتایا کہ میرے پرندے میرے لیے بہت اہم ہیں، میں انہیں پیچھے نہیں چھوڑ سکتی تھی، یہ پرندے وہ ارواح ہیں، جنہیں اللہ نے اسی طرح بچایا، جیسے ہمیں بچایا۔