16 جنوری ، 2013
کراچی… محمدر فیق مانگٹ… امریکی اخبار ” نیو یارک ٹائمز“ لکھتا ہے کہ کسی ممکنہ فوجی مداخلت کے خطرے کے پیش نظر پاکستانی سیاست ایک سال قبل بھی بحران کا شکار تھی،آج پھر اسی صورت حال سے دوچار ہے، انتخابات میں کچھ ماہ ہی باقی تھے کہ آج کئی طاقتیں سامنے آکر سویلین حکومت کے لئے خطرہ بن گئی۔ شعلہ بیان مبلغ پارلیمنٹ کے گیٹ پر اپنے ہزاروں پیروکاروں کے ساتھ دھرنا دیئے حکومت کے فوری خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔اسی دوران سپریم کورٹ کی طرف سے وزیرا عظم کی گرفتاری کا حکم دیا گیا، کئی جگہوں تشدد بھی پھوٹ پڑے ہیں، عسکریت پسندوں نے بھی حکومتی طاقتوں اور اقلیتوں کے خلاف حملوں کی دھمکیاں دی ہیں، بھارت کے ساتھ سرحدی جھڑپوں سے بھی صورت حال خطرناک ہے۔ ان تمام واشگاف حقائق کے سامنے ہوتے ہوئے پاک فوج چپ سادھے ہے۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور اس کے دیگر جنرلز سیاسی افرتفری سے اپنے کو دور رکھے ہوئے ہیں۔ فوج کی اس خاموشی نے کئی قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے کہ سیاست میں فوجی مداخلت حقیقتاً میں ختم ہو چکی ہیں۔ پاکستان میں دوبارہ کچھ اہم تبدیلیا ں ہونے جارہی ہیں جن کی سمت کی پیش گوئی کی جا چکی ہے، زرداری حکومت کے لئے تو بری خبر ہے لیکن یہ صورت حال امریکی مفادات کے لئے بھی ٹھیک نہیں جو آئندہ برس افغانستان سے انخلاء کے بعد پاکستان کو مستحکم دیکھنا چاہتا ہے اس کے ساتھ وہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی سلامتی کا ضامن ہے، یہ سمجھا جا رہا ہے کہ یہ چیزیں برف کا گولہ ہیں، اس تبدیلی میں ہلچل مچانے میں اہم کردار طاہر القادری کا لگ رہاہے جس نے بلٹ پروف کنٹینر میں بیٹھ کر قصر صدارت سے کچھ فاصلے پر زرداری کو الٹی میٹم دیا ہے ہجوم اتنا نہیں جتنا انہوں نے دعویٰ کیا تاہم حکومت کے لئے یہ خطرناک ضرور ہے۔