24 فروری ، 2012
اسلام آباد … میمو اسکینڈل کے مرکزی کردار منصور اعجاز نے کمیشن کو شہادت ریکارڈ کرادی، اب یکم مارچ سے ان پر جرح شروع کی جائے گی۔ منصور اعجاز کہتے ہیں کہ حسین حقانی میمو سے متعلق ثبوت مٹانے کیلئے دو طرفہ بلیک بیری میسجز ڈیلیٹ کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہے۔ منصور کے مطابق ان کا فنانشل ٹائمز میں مضمون شائع ہونے پر حقانی نے ٹیلے فون کر کے انہیں برا بھلا بھی کہا۔ میموکمیشن کا اجلاس جسٹس فائزعیسیٰ کی زیرصدارت اسلام آباد میں ہوا۔ منصور اعجاز نے تیسرے روز بھی لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے شہادت ریکارڈ کرائی جو مکمل ہو گئی ہے، اس دوران منصور کی اہلیہ بھی ان کے ساتھ موجود رہیں۔ منصوراعجاز نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کو دےئے گئے جنرل جونز کے بیان حلفی کی مکمل تردید کرتے ہیں۔ منصور اعجاز نے بتایاکہ گزشتہ برس اوائل ستمبر میں حقانی نے انہیں پیغام بھیجا، امریکی حکومت کو بتائیں کہ مسائل کو وہی حل کرسکتی ہے۔ منصور اعجاز نے ستمبر 2011ء کے کابل دھماکوں پر آئی ایس آئی کے خلاف ایڈمرل مولن کے بیان اور اپنے اخباری مضمون کا حوالہ دیا تو کمیشن نے اعتراض کیاکہ جو چیزیں میمو سے متعلق نہیں، وہ پیش نہ کی جائیں۔ تاہم حقانی کے وکیل زاہد بخاری کے اصرار پر منصور اعجاز کے مضمون میں آئی ایس آئی پر کابل دھماکوں کے الزامات کو شہادت کا حصہ بنادیا گیا۔ منصور اعجاز نے کہا کہ فنانشل ٹائمز میں ان کا مضمون شائع ہونے پر حقانی نے برابھلا کہنے کیلئے انہیں فون کیا جس کا ریکارڈ موجود ہے۔ 15 یا 16 اکتوبر 2011ء کو حقانی کی کال آئی، فون اسکرین پر نمبر ظاہر نہیں ہورہا تھا، حقانی نے بتایاکہ جنرل پاشا لندن آرہے ہیں تاکہ فنانشل ٹائمز کے ایڈیٹر سے میمو کی کاپی لیں مگر یہ جنرل پاشا کو نہیں ملنی چاہئے۔ منصور اعجاز کے مطابق اس وقت حقانی کو معلوم نہیں تھا کہ میری بھی جنرل پاشا سے ملاقات طے ہے۔ منصوراعجاز نے 22 اکتوبر کو لندن میں آئی ایس آئی چیف جنرل احمد شجاع پاشا سے اپنی ملاقات کی تفصیلات بھی بیان کیں۔ منصوراعجاز نے بتایا کہ حقانی 2 موبائل فون استعمال کرتے تھے، ایک سرکاری اور دوسرا ذاتی تھا۔ منصور اعجاز نے کمیشن کو بتایا کہ حقانی ثبوت مٹانے کیلئے دو طرفہ بلیک بیری میسجز کو ڈیلیٹ کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہے ہیں۔ حسین حقانی کے وکیل زاہد بخاری نے ایک موقع پر سیکریٹری کمیشن پر بھی اعتراض اٹھایاکہ ان کا اختیار محدود ہے، وہ لندن بیٹھ کر دستاویز کی تصدیق نہیں کرسکتے۔ میمو کمیشن کا اجلاس اب یکم مارچ کو ہو گا۔